عصرِ حاضر میں جدید ترین ٹیکنالوجی موبائل فون ڈیجیٹل الارم وغیرہ جیسی سہولیات کے باوجود مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں لوگوں کو ماہ رمضان میں سحری کے لیے ڈھول اور قوالی کے زریعے بیدار کرنے کی روایت آج بھی برقرار ہے۔ مالیگاؤں کے دریگاؤں علاقے سے تعلق رکھنے والے 45 برس کے سلیم قوال شہر کے مختلف علاقوں میں سحری کے وقت ڈھول بجاکر جگانے کی خدمات کو گزشتہ 30 برس سے انجام دے رہے ہیں۔Tradition Of Waking Up the Fasting People by Playing Drums
اس تعلق سے سلیم قوال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ یہ کام تقریباً 30 برسوں سے انجام دے رہے ہیں اور مذکورہ علاقوں کی گلی کوچوں میں جاکر قوالی کے زریعے لوگوں کو سحری کے لئے بیدار کرتے ہیں۔ سلیم نے کہا کہ وہ یہ کام صرف ثواب حاصل کرنے کے مقصد سے انجام دیتے ہیں، لیکن لوگ خوش ہوکر انہیں ہدیہ بھی دیتے ہیں، جس سے ان کی گھریلو ضروریات پوری ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام دنوں میں وہ دوسرا کام کرتے ہیں یا پھر انہیں کسی محفل میں مدعو کیا جاتا ہے تو وہاں وہ قوالی کے زریعے ناظرین کا دل جیت لیتے ہیں۔
سلیم قوال اپنی قوالی کے اشعار کے ذریعے جہاں لوگوں کو نیند سے بیدار کرتے ہیں تو وہیں لوگوں سے ملک کے موجودہ حالات کے لیے دعا کی گزارش بھی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ سلیم قوال اپنی کمر پر ڈھول اور ہاتھ میں گھنگھرو باندھ کر بڑی آسانی سے مختلف طرز میں قوالی گا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرلیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ سحر خواں حامیوں کے لیے الارم کا کرتے ہیں۔