ETV Bharat / state

Kala Chabutra Aurangabad جنگ آزادی میں حصہ لینے مسلمانوں والوں کو کالے چبوترے پر پھانسی دی گئی تھی

اورنگ آباد شہر کے کرانتی چوک علاقے کا ’’ کالا چبوترا‘‘ اٹھارہ سو ستاون کے شہیدوں کی یادگار ہے، پچھلے سال اس تاریخی چبوترے کو منہدم کردیا گیا اور وہاں فلک بوس پرچم لگادیا گیا تھا۔ اب وہاں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی جاتی ہے۔ اورنگ آباد کے کرانتی چوک علاقہ میں موجود کالا چبوترا جس پر کئی سارے مسلمان مجاہد آزادی کو پھانسی دی گئی تھی۔ Muslims were hanged on Aurangabad Kala Chabutra

جنگ آزادی میں حصہ لینے والوں کو کالے چبوترے پر پھانسی دی گئی تھی
جنگ آزادی میں حصہ لینے والوں کو کالے چبوترے پر پھانسی دی گئی تھی
author img

By

Published : Aug 21, 2023, 3:34 PM IST

Updated : Aug 21, 2023, 3:49 PM IST

جنگ آزادی میں حصہ لینے والوں کو اسی کالے چبوترے پر پھانسی دی گئی تھی

اورنگ آباد: اورنگ آباد شہر کے کرانتی چوک علاقے میں جو فلک بوس پرچم نظر آتا ہے۔ وہ دراصل تاریخی کالے چبوترے کو منہدم کرکے بنایا گیا ہے، یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر یہاں پرچم کشائی کی جانے لگی ہے، جشن آزادی منانے والے نوجوان اور دیگر یہاں سیلفی لیتے ہیں اور اپنی حب الوطنی کا اظہار کرتے ہیں، دن بھر اس مقام پر سیاحوں اور سیلانیوں کا ہجوم رہتا ہے، ایک طرح سے اب اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن اسے تفریحی مقام بنا چکی ہے اور اس کا نام حیدرآباد مکتی سنگرام رکھا گیا ہے۔ لیکن اس کالے چبوترے کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟ اس کے لیے مرزا عبدالقیوم ندوی نے ایک کتاب بھی تحریر کی ہے۔ اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت نے مرزا عبدالقیوم ندوی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

آج بھی وہاں جہاں کئی سارے مسلمان مجاہدین آزادی کو پھانسی دی گئی تھی ان مسلمانوں کے نام تحریر کیے ہوئے ہیں
آج بھی وہاں جہاں کئی سارے مسلمان مجاہدین آزادی کو پھانسی دی گئی تھی ان مسلمانوں کے نام تحریر کیے ہوئے ہیں

یہ بھی پڑھیں:

اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی میں انگریزوں سے مسلمانوں کی بغاوت

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مرزا عبدالقیوم ندوی کا کہنا ہے کہ ملِک عنبر نے سولہویں صدی میں مجرموں کو پھانسی دینے کے لیے کالا چبوترہ تعمیر کروایا تھا، چبوترے پر پھانسی کا سلسلہ کافی عرصے چلتا رہا، لیکن انگریزوں کے دور میں سلطنت حیدرآباد کا انگریزوں سے معاہدہ تھا لیکن اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی میں چوبیس سے زیادہ سپاہیوں نے اس بغاوت میں حصہ لیا تھا، فدا حسین کی قیادت میں یہ بغاوت ہوئی تھی لیکن یہ بغاوت کچل دی گئی اور فدا حسین سمیت ان کے تمام ساتھیوں کو اسی کالے چبوترے پر پھانسی دی گئی تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کالا چبوترہ تو ہٹا دیا گیا لیکن جو آزادی کا اسمارک بنایا گیا ہے، اس پر ان مجاہدین آزادی کے نام درج ہیں۔

میر فدا علی کو کالے چبوترے پر سر عام پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا
کالے چبوتر کے بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے مرزا عبدالقیوم ندوی نے کہا کہ ڈاکٹر ثاقب انور نے اپنے ایک تاریخی مضمون ”ملک کی آزادی میں اورنگ آباد کا حصہ“ اور مشہور کامریڈ گنگادھر چٹنس (جالنہ) نے اپنی مشہور کتاب ”ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا حصہ“ میں ان شہداء کے ناموں کا تذکرہ کیا ہے، جنہیں کالا چبوترہ پر انگریزوں نے پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ انگریزوں سے بغاوت کے جرم میں 92 مسلم فوجیوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں ایک رسالدار، تین جمعدار، نو دفعدار، چار بگل بجانے والے اور 76 سپاہی شامل تھے۔ ان بہادروں میں ایک میر فدا علی نامی شخص تھا جس نے انگریز افسر کیپٹنایٹس پر گولی چلادی، اتفاقاََ نشانہ خطا کر گیا اور وہ گرفتار کرلیا گیا۔ میر فدا علی کو کالے چبوترے پر سر عام پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

بغاوت کرنے والے مسلمانوں کو انگریزوں نے پھانسی پر لٹکادیا

ڈاکٹر ثاقب لکھتے ہیں کہ ”ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اورنگ آباد کی اس فوجی بغاوت کے دوران جو لوگ مارے گئے ان کے علاوہ (21) سپاہیوں کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا اور تین باغیوں کو توپ کے منھ سے باندھ کر ان کے چیتھڑے اڑادیے گئے۔ برطانوی فوج سے مسلمان سپاہیوں نے بغاوتیں کیں۔1857ء ریاست حیدرآباد میں 92 بغاوتیں ہوئیں، نظام کے فوجیوں نے اورنگ آباد میں بغاوت کی، انہیں کالا چبوترہ پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ اورنگ آباد چونکہ ایک فوجی چھاؤنی تھی 1857ء میں پورے ملک میں بغاوت اور انگریزوں سے آزادی کی فیصلہ کن لڑائی کی تیاریاں شروع ہوگئی تھیں۔ اس وقت برطانوی فوجیوں کی جملہ تعداد دو لاکھ بتیس ہزار دو سو چوبیس (2,32,224) ان میں انگریز نسل کے فوجیوں کی تعداد صرف 4522 تھی۔ ( دی رول آف مسلمس اِن فریڈم موومنٹ صفحہ 105)


کالا چبوترہ: ملک کے زمانہ میں یہاں پر ہاتھیوں کی لڑائی ہوتی تھی، یعنی یہ ایک تماشہ گاہ تھی۔ کالا چبوترہ (کرانتی چوک) اورنگ آباد سے متصل ایک قبرستان تھا، جس کا سروے نمبر 77 رقبہ سات ایکٹر بائیس گنٹے، گزٹ اندراج نمبر 188۔صفحہ 30-31 ہے۔ دوسرا قبرستان جس کا سروے نمبر 118، رقبہ تین ایکٹر دو گنٹے۔ اسی طرح وہاں ایک اور قبرستان کی نشاندہی گزٹ میں کی گئی ہے۔ جس کا رقبہ ایک ایکٹر 35 گنٹے ہیں جن کا گزٹ نمبر 189-190 ہے۔ ملک بھر میں جشن آزادی کی دھوم تھی، ہونا بھی چاہیے لیکن جس انداز میں ہم اپنے ماضی کو فراموش کرکے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس تعلق سے اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جس قوم کو تباہ کرنا ہے اس سے اس کی تاریخ چھین لو، موجودہ منظر نامہ اس کی بدترین مثال ہے۔

جنگ آزادی میں حصہ لینے والوں کو اسی کالے چبوترے پر پھانسی دی گئی تھی

اورنگ آباد: اورنگ آباد شہر کے کرانتی چوک علاقے میں جو فلک بوس پرچم نظر آتا ہے۔ وہ دراصل تاریخی کالے چبوترے کو منہدم کرکے بنایا گیا ہے، یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر یہاں پرچم کشائی کی جانے لگی ہے، جشن آزادی منانے والے نوجوان اور دیگر یہاں سیلفی لیتے ہیں اور اپنی حب الوطنی کا اظہار کرتے ہیں، دن بھر اس مقام پر سیاحوں اور سیلانیوں کا ہجوم رہتا ہے، ایک طرح سے اب اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن اسے تفریحی مقام بنا چکی ہے اور اس کا نام حیدرآباد مکتی سنگرام رکھا گیا ہے۔ لیکن اس کالے چبوترے کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟ اس کے لیے مرزا عبدالقیوم ندوی نے ایک کتاب بھی تحریر کی ہے۔ اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت نے مرزا عبدالقیوم ندوی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

آج بھی وہاں جہاں کئی سارے مسلمان مجاہدین آزادی کو پھانسی دی گئی تھی ان مسلمانوں کے نام تحریر کیے ہوئے ہیں
آج بھی وہاں جہاں کئی سارے مسلمان مجاہدین آزادی کو پھانسی دی گئی تھی ان مسلمانوں کے نام تحریر کیے ہوئے ہیں

یہ بھی پڑھیں:

اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی میں انگریزوں سے مسلمانوں کی بغاوت

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مرزا عبدالقیوم ندوی کا کہنا ہے کہ ملِک عنبر نے سولہویں صدی میں مجرموں کو پھانسی دینے کے لیے کالا چبوترہ تعمیر کروایا تھا، چبوترے پر پھانسی کا سلسلہ کافی عرصے چلتا رہا، لیکن انگریزوں کے دور میں سلطنت حیدرآباد کا انگریزوں سے معاہدہ تھا لیکن اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی میں چوبیس سے زیادہ سپاہیوں نے اس بغاوت میں حصہ لیا تھا، فدا حسین کی قیادت میں یہ بغاوت ہوئی تھی لیکن یہ بغاوت کچل دی گئی اور فدا حسین سمیت ان کے تمام ساتھیوں کو اسی کالے چبوترے پر پھانسی دی گئی تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کالا چبوترہ تو ہٹا دیا گیا لیکن جو آزادی کا اسمارک بنایا گیا ہے، اس پر ان مجاہدین آزادی کے نام درج ہیں۔

میر فدا علی کو کالے چبوترے پر سر عام پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا
کالے چبوتر کے بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے مرزا عبدالقیوم ندوی نے کہا کہ ڈاکٹر ثاقب انور نے اپنے ایک تاریخی مضمون ”ملک کی آزادی میں اورنگ آباد کا حصہ“ اور مشہور کامریڈ گنگادھر چٹنس (جالنہ) نے اپنی مشہور کتاب ”ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا حصہ“ میں ان شہداء کے ناموں کا تذکرہ کیا ہے، جنہیں کالا چبوترہ پر انگریزوں نے پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ انگریزوں سے بغاوت کے جرم میں 92 مسلم فوجیوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں ایک رسالدار، تین جمعدار، نو دفعدار، چار بگل بجانے والے اور 76 سپاہی شامل تھے۔ ان بہادروں میں ایک میر فدا علی نامی شخص تھا جس نے انگریز افسر کیپٹنایٹس پر گولی چلادی، اتفاقاََ نشانہ خطا کر گیا اور وہ گرفتار کرلیا گیا۔ میر فدا علی کو کالے چبوترے پر سر عام پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

بغاوت کرنے والے مسلمانوں کو انگریزوں نے پھانسی پر لٹکادیا

ڈاکٹر ثاقب لکھتے ہیں کہ ”ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اورنگ آباد کی اس فوجی بغاوت کے دوران جو لوگ مارے گئے ان کے علاوہ (21) سپاہیوں کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا اور تین باغیوں کو توپ کے منھ سے باندھ کر ان کے چیتھڑے اڑادیے گئے۔ برطانوی فوج سے مسلمان سپاہیوں نے بغاوتیں کیں۔1857ء ریاست حیدرآباد میں 92 بغاوتیں ہوئیں، نظام کے فوجیوں نے اورنگ آباد میں بغاوت کی، انہیں کالا چبوترہ پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ اورنگ آباد چونکہ ایک فوجی چھاؤنی تھی 1857ء میں پورے ملک میں بغاوت اور انگریزوں سے آزادی کی فیصلہ کن لڑائی کی تیاریاں شروع ہوگئی تھیں۔ اس وقت برطانوی فوجیوں کی جملہ تعداد دو لاکھ بتیس ہزار دو سو چوبیس (2,32,224) ان میں انگریز نسل کے فوجیوں کی تعداد صرف 4522 تھی۔ ( دی رول آف مسلمس اِن فریڈم موومنٹ صفحہ 105)


کالا چبوترہ: ملک کے زمانہ میں یہاں پر ہاتھیوں کی لڑائی ہوتی تھی، یعنی یہ ایک تماشہ گاہ تھی۔ کالا چبوترہ (کرانتی چوک) اورنگ آباد سے متصل ایک قبرستان تھا، جس کا سروے نمبر 77 رقبہ سات ایکٹر بائیس گنٹے، گزٹ اندراج نمبر 188۔صفحہ 30-31 ہے۔ دوسرا قبرستان جس کا سروے نمبر 118، رقبہ تین ایکٹر دو گنٹے۔ اسی طرح وہاں ایک اور قبرستان کی نشاندہی گزٹ میں کی گئی ہے۔ جس کا رقبہ ایک ایکٹر 35 گنٹے ہیں جن کا گزٹ نمبر 189-190 ہے۔ ملک بھر میں جشن آزادی کی دھوم تھی، ہونا بھی چاہیے لیکن جس انداز میں ہم اپنے ماضی کو فراموش کرکے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس تعلق سے اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جس قوم کو تباہ کرنا ہے اس سے اس کی تاریخ چھین لو، موجودہ منظر نامہ اس کی بدترین مثال ہے۔

Last Updated : Aug 21, 2023, 3:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.