اس سے قبل سنہ 1980 میں فروری اور جون کے درمیان 112دنوں کا صدر راج نافذ ہوا تھا اسی طرح سے 2014 میں ستمبر اکتوبر کے درمیان 33 دنوں کا صدر راج نافذ کیا گیا تھا ۔
ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی سفارش پر صدر راج کے نفاذ ایک طرح سے ریاست کی تیسری سب سے بڑی پارٹی این سی پی کے لیے حکومت میں شامل ہونے کی راہیں ہموار ہوئی ہیں کیونکہ صدر راج کے دوران این سی پی ،کانگریس اور شیوسینا مل کر لائحہ عمل طے کر سکتے ہیں اور حکومت سازی کا مشترکہ دعوی کر بھی کر سکتے ہیں۔
ایک جانب جہاں این سی پی کو حکومت سازی کے لیے راہیں ہموار ہونے کا موقع دستیاب ہوا ہے وہیں ریاست کی سب سے بڑی پارٹی جس نے اسمبلی انتخاب میں 105 نشستیں حاصل کی ہیں اسے بھی اپنی ہمنوا سیاسی پارٹی شیوسینا سے تعلقات استوار کرنے کا موقع فراہم ہوا ہے کیونکہ آج شام شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھی ایک پریش کانفرنس میں یہ اعتراف کیا کہ بی جے پی سے ان کا رشتہ ٹوٹا نہیں ہے اور آج بھی بی جے پی کی جانب سے مختلف پیشکش کی جا رہی ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ حکومت کی میعاد 9 نومبر کو ختم ہو گئی تھی اس کے بعد گورنر کوشیاری نے بی جے پی کو حکومت سازی کے لیے مدعو کیا تھا تاہم بی جے پی نے یہ کہہ کر اپنے قدم پیچھے کر لیے کہ اسے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 145 اراکین کی حمایت فی الوقت حاصل نہیں ہے ۔
بی جے پی کے اس طرح سے پیچھے ہٹنے کے بعد گورنر نے شیوسینا کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی اور شیوسینا کا وفد بھی گورنر سے مل کر حکومت سازی کے لیے تین دنوں کا وقت مانگا تھا جسے گورنر نے مسترد کر دیا تھا۔
اس کے فوری بعد گورنر نے ریاست کی تیسری سب سے بڑی پارٹی راشٹروادی کانگریس پارٹی کو حکومت سازی کے لیے طلب کیا تھا اور 24 گھنٹے کی مہلت دی تھی لیکن آج صبح این سی پی کے اراکین نے گورنر سے حکومت سازی کے لیے مزید وقت طلب کی لیکن گورنر نے این سی پی کی اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے چند گھنٹوں کے اندر ہی مرکزی کابینہ کو صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کر دی ۔
مرکزی کابینہ نے بھی ریاستی گورنر کی سفارش کو منظور کر لیا اور بعد میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بھی اس کی توثیق کر دی۔
ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی کانگریس ، این سی پی ، مہاراشٹر نونرمان سینا اور شیوسینا سمیت تمام سیاسی پارٹیوں نے شدید مذمت کی ہے۔
اسی درمیان صدر راج کے نفاذ کے خلاف شیوسینا نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی اور صدر راج کے نفاذ کو غیر آئینی اور غیر قانونی بتلاتے ہوئے اسے بھارتی آئیں کی دفع 14 اور دفع 21 کے متضاد بتلایا اور عدالت سے درخواست کیا کہ ریاستی گورنر کے صدر راج نافذ کرنے کے فیصلے کو مسترد کرے اور اسے اکثریت ثابت کرنے کا موقع فراہم کرے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے اراکین اسمبلی کی حلف برداری بھی نہیں ہوئی ہے اور اس سے قبل اسمبلی کو کس طرح سے معطل کر کے صدر راج کے نفاذ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔