ممبئی: ممبئی کے بھائیکلہ پولیس تھانے نے پولیس تھانہ کے حدود میں واقع ناریل واڑی قبرستان کے ٹرسٹ سمیت مسجد انتظامیہ کو دفعہ 149 کے تحت نوٹس جاری کی ہے۔ یہ نوٹس مسجد قبرستان اور اطراف میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ سینئر پولیس انسپکٹر نند کمار گوپالے کے مطابق مسجد میں نظم و نسق کو لےکر کوئی خطرہ نہ لاحق ہو اس لیے یہ نوٹس جاری کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Mumbai Nariyalwadi Graveyard: ممبئی کا ناریل واڑی قبرستان حکومت کی عدم توجہی کا شکار
اس نوٹس کے بعد امام مفتی نعیم اختر نے مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران اپنی برطرفی کا اعلان کیا جسکے بعد عوام کے اندر ٹرسٹ کو لیکر ناراضگی پائی جارہی ہے مسجد میں نماز کی دوران تو تو میں میں کی نوبت آگئی اور نمازیوں نے امام کی برطرفی کو لیکر ٹرسٹ کی مخالفت کی۔ جس کے بعد ٹرسٹ کی جانب سے مسجد کے نوٹس بورڈ پر لکھا کہ عوام کو اطلاع دی جاتی ہے کہ کا تک ٹرسٹ کسی حتمی فیصلے پر اپنی رائے نہیں رکھتا تب تک امام صاحب حسب معمول باعزت امامت کے فرائض کو انجام دیتے رہیں گے۔ سلیم خان نے کہا کہ یہ فیصلہ سارے ٹرسٹیوں کی رائے مشورے سے لیا گیا لیکن ہم نے جب اس بارے میں دوسرے ٹرسٹیان سے بات چیت کی تو سب کی رائے الگ الگ تھی۔
ہم نے اس بارے میں ٹرسٹ کے ٹرسٹیان سے اس بارے میں بات چیت کی سب سے پہلے ہم نے مینیجنگ ٹرسٹی محمد سلیم خان سے بات کی سلیم خان سے ہم نے جب امام کو برطرفی کی نوٹس کے بارے میں وجہ دریافت کی تو اُنہوں نے بتایا کہ امام صاحب نماز صحیح سے نہیں پڑھا پاتے اس لیے اُنہیں امامت سے نکالا جاتا ہے۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ گزشتہ 18 برسوں سے وہ امامت کر رہے ہیں۔ اس بات کا خیال ٹرسٹ کو اب کیسے آیا جس پر اُنہوں نے کہا کہ پہلے اور اب کی نماز پڑھانے میں فرق ہے۔ لیکن موجودہ نوٹس بورڈ کے بارے میں جب اُن سے سوال کیا گیا تو اُنہوں نے کہا کہ معاشرے میں انتشار پیدا ہو رہا تھا ایک نوٹس بورڈ پر یہ لکھا گیا ہے۔
ہم نے ٹرسٹ میں موجود دوسرے ذمہ داران سے اس بارے میں بات چیت کہ ڈاکٹر فرید شیخ اسی ٹرسٹ میں ہیں اُنہوں نے کہا کہ امام صاحب کو نکالنے کے اُنہیں بر طرف کرنے کے لیے یہ فیصلہ سلیم خان کا خود کا ہے اس میں میری طرف سے کوئی اجازت اور نہ ہی کوئی رضا مندی ہے نہ رہے گی۔ دوسرے ٹرسٹی رحیم خان ہیں اُنہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی کوئی جانکاری نہیں کو امام صاحب کو برطرف کرنے کا کوئی لیٹر اُنہیں دیا گیا ہے۔
ٹرسٹ کے ٹرسٹی آصف پاریکھ نے کہا کہ امام صاحب کو جو لیٹر دیا گیا ہے وہ میری جانکاری میں نہیں ہے لیکن میں امام صاحب کو امامت کے فرائض سے برطرف کرنے کے لیے انکار نہیں کروں گا۔ پاریکھ نے کہا کہ اُن کے اندر کئی خامیاں ہیں اُنہیں جو برطرفی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے وہ غلط ہے۔ ٹرسٹ نے غلطی میں اصلاح کی ہے اور نوٹس بورڈ پر ہم نے ٹرسٹ کے حتمی فیصلہ کو لیکر امامت کے فرائض انجام دینے کے لیے کہا ہے۔ ہم نے ٹرسٹ کے ٹرسٹی عزیز مکی سے اس بارے میں بات چیت کی۔ اُنہوں نے امام کو اُن کے عہدے سے برطرف کرنے کے لیے کہا۔
کون ہیں مینجنگ ٹرسٹی محمد سلیم خان
مینیجنگ ٹرسٹی سلیم خان کے خلاف ممبئی کے متعد پولیس تھانوں میں جعلسازی، مار پیٹ سمیت کئی سنگین دفعات کے تحت معاملے درج ہیں فلحال وہ ضمانت پر باہر ہیں۔ ذرائع سے یہ جانکاری ملی ہے کہ سلیم کی ٹرسٹ کے اندر چل رہی آمریت کو لیکر ٹرسٹیوں میں اندرونی جنگ چل رہی ہے اس دوران سلیم خان کے ایک قریبی ملازم کو نکالنے کے لیے کئی ٹرسٹیان نے زور دیا اُن ٹرسٹیوں کے مسجد کے امام اور مؤذن سے تعلقات بہتر ہونے کی وجہ سے اُنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔