ETV Bharat / state

Union Budget for Minority بجٹ نے مجموعی طور پر مسلمانوں کو مایوس کیا ہے، مولانا محمود دریابادی

author img

By

Published : Feb 2, 2023, 4:14 PM IST

مشہور مذہبی رہنما مولانا محمود دریابادی کا کہنا ہے کہ بجٹ کے آنے سے قبل حکومت سے کچھ امید تھی لیکن بجٹ کے آنے بعد مسلمانوں میں مایوسی اور برہمی دیکھی گئی۔

مولانا محمود دریابادی
مولانا محمود دریابادی
مولانا محمود دریابادی

رواں برس کے بجٹ نے مجموعی طورپرمسلمانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیاہے،اقلیتی فلاح و بہبود سے متعلق سرگرمیوں پر اسکا منفی اثر پڑے گا۔ یہ باتیں آل انڈیا علماء کاؤنسل کے نائب سکریٹری مولانا محمود دریابادی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کے آنے سے قبل مسلمانوں کو حکومت سے کچھ امیدیں تھیں لیکن بجٹ کے آنے بعد مسلمانوں میں مایوسی اور برہمی دیکھی گئی، مسلم طلباو طالبات کے مفاد کے لیے جو سرگرمیاں جاری ہیں وہ بھی منفی طورپر متاثر ہونگی، اگر حکومت مسلمانوں کے بارے میں سوچتی تو ان کے بنیادی ضرورتوں کا وہ خيال رکھتیں، لیکن معاملہ اسکے برعکس دیکھا گیا۔۔

دریابادی نے مزید کہا کہ کئی اسکیمیں جو بند ہونے کی دہلیز پر تھیں،بجٹ کے آنے سے قبل یہ امید کی جارہی تھی کہ بجٹ کے آنے ک بعد اُنہیں شروع کیا جائےگا لیکن ایسا نہیں ہوا،مولانا آزاد فاینینشیل کارپوریشن کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے بنیادی مسائل اور سول سروس امتحانات کی تیاری کے لئے مختص کی جانے والی رقم سمیت متعد اسکیمیں بند کرنے کے بعد مسلمان اسی حاشیہ پر پہنچ جائےگا جس حالات کو دیکھ کر ان اسکیموں کو نافذ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی فلاح و بہبود کے لئے جتنے اقدامات اٹھائے گئے تھے وہ سب بند ہونے کے دہانے پر ہے، دریابادی نے کہ ہم مذہبی رہنما ہیں، اس لئے سیاست کے تعلق سے ہم کوئی بات چیت نہیں کرینگے،تاہم یہ ضرور ہے کہ حکومت نے اقلیوں کے فلاح و بہبود کے لئے اس بجٹ میں کچھ نہیں کیا ہے،جس سے اقلیتی تنظیمیں اور سرکردہ افراد کے درمیان برہمی و ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:Union Budget for Minority مرکزی بجٹ سے اقلیتی طبقات مایوس

مولانا محمود دریابادی

رواں برس کے بجٹ نے مجموعی طورپرمسلمانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیاہے،اقلیتی فلاح و بہبود سے متعلق سرگرمیوں پر اسکا منفی اثر پڑے گا۔ یہ باتیں آل انڈیا علماء کاؤنسل کے نائب سکریٹری مولانا محمود دریابادی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کے آنے سے قبل مسلمانوں کو حکومت سے کچھ امیدیں تھیں لیکن بجٹ کے آنے بعد مسلمانوں میں مایوسی اور برہمی دیکھی گئی، مسلم طلباو طالبات کے مفاد کے لیے جو سرگرمیاں جاری ہیں وہ بھی منفی طورپر متاثر ہونگی، اگر حکومت مسلمانوں کے بارے میں سوچتی تو ان کے بنیادی ضرورتوں کا وہ خيال رکھتیں، لیکن معاملہ اسکے برعکس دیکھا گیا۔۔

دریابادی نے مزید کہا کہ کئی اسکیمیں جو بند ہونے کی دہلیز پر تھیں،بجٹ کے آنے سے قبل یہ امید کی جارہی تھی کہ بجٹ کے آنے ک بعد اُنہیں شروع کیا جائےگا لیکن ایسا نہیں ہوا،مولانا آزاد فاینینشیل کارپوریشن کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے بنیادی مسائل اور سول سروس امتحانات کی تیاری کے لئے مختص کی جانے والی رقم سمیت متعد اسکیمیں بند کرنے کے بعد مسلمان اسی حاشیہ پر پہنچ جائےگا جس حالات کو دیکھ کر ان اسکیموں کو نافذ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی فلاح و بہبود کے لئے جتنے اقدامات اٹھائے گئے تھے وہ سب بند ہونے کے دہانے پر ہے، دریابادی نے کہ ہم مذہبی رہنما ہیں، اس لئے سیاست کے تعلق سے ہم کوئی بات چیت نہیں کرینگے،تاہم یہ ضرور ہے کہ حکومت نے اقلیوں کے فلاح و بہبود کے لئے اس بجٹ میں کچھ نہیں کیا ہے،جس سے اقلیتی تنظیمیں اور سرکردہ افراد کے درمیان برہمی و ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:Union Budget for Minority مرکزی بجٹ سے اقلیتی طبقات مایوس

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.