35 سالہ حسین ایک نجی اسکول چلاتے ہیں اور ان کے اس اسکول میں تقریباً 1500 طلبا زیر تعلیم ہیں، جو اتنے غریب ہیں، ان کے والدین کے لئے روزی روٹی کمانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
ایسے حالات میں حسین نے تقریباً 1000 طلباء کی فیس معاف کر دی، یہی نے دوسرے طلبہ کی بھی تقریباً 15 سے 20 فیصد فیس معاف کی گئی ہے۔
یہ وہ بچے ہیں جن کے اہل خانہ افلاس و غربت کی باہوں میں۔ قید ہے، حالانکہ اس کوشش سے جہاں ان بچوں کو تعلیم کا راستہ ہموار ہوا، وہیں اسکول کو 76 لاکھ کا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے جس کے بعد اس اسکول کو چلانا مشکل ہوگیا ہے۔
اس دور میں جہاں اسکول آن لائن تعلیم کے نام پر والدین سے بھاری فیس وصول کر رہے ہیں۔ اس دور میں ملاڈ مالونی کی ہولی اسٹار انگلش اسکول نے نہ صرف بچوں کی دیکھ بھال کی بلکہ والدین کو راشن کٹس بھی مہیا کرا رہے ہیں۔ یعنی جو کام سرکاری اسکیموں کی فائلوں میں محدود رہتا ہے، وہ بغیر کسی حکومتی مدد کے انجام دیا جا رہا ہے۔
پچھلے ایک سال کے دوران حسین شیخ نے تقریباً 25 ہزار راسن کٹس تقسیم کئے ہیں، جس میں اُنہیں کچھ مقامی این جی اوز کی بھی مدد حاصل ہوئی۔
حسین شیخ کے مطابق اس وقت اسکول کی بہتر کارکردگیوں کو دیکھ کر مقامی غیر سرکاری تنظیموں کا تعاون رہا، لیکن ادارے کو مالی تعاون کی زمہ داری اب تک کسی نے نہیں لی۔ باوجود اس کے حسین کے کام کرنے کے جوش و جذبہ میں کوئی کمی نہیں آئی۔
لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کی غرض سےحسین نے اپنے اسکول کے باہر طلباء کی مدد کے لئے ایک ڈونیشن (عطیہ) باکس بھی لگایا ہے تاکہ بچوں کی مدد کے لئے کہیں سے بھی مالی مدد مل سکے۔
مزید پڑھیں: 'انڈیا بیت المال کے ذریعہ مستحقین کی مدد کی جاتی ہے'
اس وقت حسین جو مالی مشکلات سے دوچار ہیں اُنہیں اس کام میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے اس کے لئے انہوں نے اپنی اہلیہ کے زیورات گروی رکھ دیا ہے، یہاں تک کہ بچی کے نام جو انہوں نے آٹھ لاکھ روپے کی ایف ڈی جمع کی تھی اسے بھی اس کام میں خرچ کر دیے۔ اب ان تمام منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے حسین کو مالی مدد کی ضرورت ہے، جس کے لئے وہ مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ حسین جیسے اس مخلص شخص کی ہر سو تعریفیں ہو رہی ہے، جس نے خود بھوک رہ کر دوسروں کا پیٹ بھرا۔