مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان سیّد اِمتیاز جلیل نے بی جے پی رکن پارلیمان پرویش ورما کے مسلمانوں کے ساتھ کاروباربائیکاٹ کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے بیانات کو لے کر بی جے پی خاموش ہوتی رہتی ہے اس کا مطلب ہے یہ کہ بی جی پی اس طرح کے بیان دینے والوں کی حمایت کرتی ہے لیکن جب بین الاقوامی سطح پر اِن بیانات کی مخالفت ہوتی ہے تو بعد میں مرکز حکومت اس طرح کے بیان دینے والے لیڈران کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔Reaction of MIM MP Imtiaz Jalil
بی جے پی کے رکن پارلیمان پرویش ورما نے بیان دیا تھا کہ مسلمانوں کے ساتھ کاروبار نہ کرے اور اِنکے کاروبار کا بائیکاٹ کیا جائے، اس پر مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے کہا کہ مجھے شرم آتی ہے کہ میرے ساتھ پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے رکن نے ایسا بیان دیا ہے ،انھیں یہ نہیں پتہ ہے کہ ہندوستان کی تہذیب کیا ہےڈ ملک کو آزاد کرنے میں کن لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی تھی، اس طرح کے لوگ اپنے آپ کو بڑا دکھانے کے لئے مسلمانوں کے خلاف بیان دیتے ہیں، پرویش ورما نے بھی کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ کاروبار نہ کرے، اور ان کے کاروبار کا بائیکاٹ کریںا اس طرح کے بیان دینے والوں کو پارٹی کی جانب سے کوئی روک ٹوک نہیں کی گئی۔
وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے کہا وزیراعظم ملک میں کوئی بھی معاملے کو لے کر ٹویٹ کرتے ہیں لیکن انہوں نے یہ ضروری نہیں سمجھا کہ اس معاملے پر بھی ٹویٹ کیا جائے اور اس طرح کے بیان دینے والوں کے خلاف کوئی کاروائی بھی نہیں کی جاتی ہے جب وزیر اعظم اپنی خاموشی اختیار کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ جو بیان دیا گیا ہے وہ پوری پارٹی کی جانب سے دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اس طرح کی سیاست کرکے ملک کو کمزور نہ کرے، ہمارے مُلک میں ایک مذہب کو ماننے والے لوگ نہیں رہتے ہیں بلکہ ہمارے پاس ہر مذاہب کو ماننے والے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں اس لیے انہیں کو ہندوستانی کہا جاتا ہے۔
بی جے پی کے لیڈر پرویش ورما پر رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ پرویش ورما جیسے لوگ چپراسی بھی نہیں بن سکتے، لیکن ان کے والد وزیر اعلیٰ تھے اس لیے بی جے پی نے انہیں رکن پر پارلیمان بنایا۔
مزید پڑھیں:Hate Speech Against Muslims بی جے پی رکن پارلیمان کا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان
بین الاقوامی سطح پر جب اس طرح کے معاملات کو لے کر آواز اٹھتی ہے تو فیر بی جے پی کو اس طرح کے بیان دینے والوں پر کاروائی کرنا پڑتی ہے۔