ETV Bharat / state

اسپتال انتظامیہ کا اقلیتی طبقہ کے مریضوں کے ساتھ سوتیلا سلوک

مراٹھواڑہ کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال گھاٹی ہے یہاں پر غریب لوگ آتے ہیں لیکن اتنا بڑا اسپتال ہونے کے باوجود یہاں پر سونوگرافی کرنے کے لیے چار مشینوں کے ساتھ صرف ایک سی ٹی اسکین مشین ہے۔

مراٹھواڑہ کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال گھاٹی
author img

By

Published : May 18, 2019, 11:50 PM IST

اورنگ آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مفت خدمات انجام دینے والے ایک این جی او کے وفد نے سرکاری گھاٹی اسپتال کے انتظامیہ سے ملاقات کی۔

این جی او کا کہنا ہے کہ گھاٹی اسپتال میں ہر روز تقریباً 400 مریض سونو گرافی کروانے کے لیے آتے ہیں ان مریضوں کو صبح سے لے کر شام تک سونوگرافی کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ لوگ غریب ہونے کی وجہ سے نجی اسپتال میں سونوگرافی نہیں کرواتے۔

مراٹھواڑہ کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال گھاٹی

کیونکہ نجہ اسپتالوں میں 800 روپیے سونوگرافی کے لیے جاتے ہیں اور سرکاری اسپتال میں 50روپے میں سونوگرافی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے یہ غریب لوگ آٹھ سے دس گھنٹے انتظار کر کے اس سرکاری اسپتال میں سونوگرافی کرواتے ہیں

ایک این جی او کا کہا ہے کہ اس سرکاری اسپتال کا انتظامیہ خاص طور سے سکیورٹی گارڈ ایک مذہب کے لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں اور یہاں کے ڈاکٹر بھی حکمران بن چکے ہیں اور وہ مریضوں کے رشتے داروں کو حکم دے رہے ہیں۔

این جی او کا الزام ہے کہ جو مسلم خواتین سونوگرافی کے لیے آتی ہے انہیں دن بھر بٹھا کر رکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی انہیں ادھر ادھر بھیجاکر پریشان بھی کیا جاتا ہے۔

این جی او کے رکن اسرار خان کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کوئی ایک مذہب کے لوگوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں تو مریضوں کا سرکاری ڈاکٹروں پر سے بھروسہ اٹھ جائیگا اور ان مریضوں کو علاج کے لیے کافی پریشانی ہو سکتی ہے۔

ایسی ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے کہ اسپتال کی ایک خاتون سیکیوریٹی اہلکار ایک خاتون کو اسپتال میں داخل نہیں ہونے دیتی ہے اور اس کے ساتھ دھکا مکی کرتی ہے۔

اورنگ آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مفت خدمات انجام دینے والے ایک این جی او کے وفد نے سرکاری گھاٹی اسپتال کے انتظامیہ سے ملاقات کی۔

این جی او کا کہنا ہے کہ گھاٹی اسپتال میں ہر روز تقریباً 400 مریض سونو گرافی کروانے کے لیے آتے ہیں ان مریضوں کو صبح سے لے کر شام تک سونوگرافی کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ لوگ غریب ہونے کی وجہ سے نجی اسپتال میں سونوگرافی نہیں کرواتے۔

مراٹھواڑہ کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال گھاٹی

کیونکہ نجہ اسپتالوں میں 800 روپیے سونوگرافی کے لیے جاتے ہیں اور سرکاری اسپتال میں 50روپے میں سونوگرافی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے یہ غریب لوگ آٹھ سے دس گھنٹے انتظار کر کے اس سرکاری اسپتال میں سونوگرافی کرواتے ہیں

ایک این جی او کا کہا ہے کہ اس سرکاری اسپتال کا انتظامیہ خاص طور سے سکیورٹی گارڈ ایک مذہب کے لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں اور یہاں کے ڈاکٹر بھی حکمران بن چکے ہیں اور وہ مریضوں کے رشتے داروں کو حکم دے رہے ہیں۔

این جی او کا الزام ہے کہ جو مسلم خواتین سونوگرافی کے لیے آتی ہے انہیں دن بھر بٹھا کر رکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی انہیں ادھر ادھر بھیجاکر پریشان بھی کیا جاتا ہے۔

این جی او کے رکن اسرار خان کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کوئی ایک مذہب کے لوگوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں تو مریضوں کا سرکاری ڈاکٹروں پر سے بھروسہ اٹھ جائیگا اور ان مریضوں کو علاج کے لیے کافی پریشانی ہو سکتی ہے۔

ایسی ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے کہ اسپتال کی ایک خاتون سیکیوریٹی اہلکار ایک خاتون کو اسپتال میں داخل نہیں ہونے دیتی ہے اور اس کے ساتھ دھکا مکی کرتی ہے۔

Intro:مراٹھواڑہ کے سرکاری اسپتال گھاٹی میں سی ٹی اسکین اور سونوگرافی کرنے کی تاریخ جلد دی جائے اور ہر مریض کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کرے نہ کہ مذہب کے نام پر مریضوں اور اس کے رشتے داروں کو پریشان کریں ایسا مطالبہ سرکاری اسپتال میں خدمت انجام دینے والے این جی اوز نے گھٹی انتظامیہ سے کیا ہے.

نوٹ. سیکیورٹی گارڈ کس طرح مسلم خواتین سے بدتمیزی کرتے ہیں یہ ویڈیو میل پر بھیجا ہو.
اور کچھ سپورٹنگ ویڈیوز بھی بھیج رہا ہوں میل سے


Body:واضح رہے کہ اورنگ آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں اپنی خدمت مفت میں انجام دینے والے این جی اوز کے ایک ڈیلیگیشن نے سرکاری اسپتال گھاٹی انتظامیہ سے ملاقات کی اور ان این جی اوز کا کہنا ہے کہ مراٹھواڑہ کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال گھاٹی ہے یہاں پر غریب لوگ آتے ہیں لیکن بڑا اسپتال ہونے کے بعد بھی یہاں پر سونوگرافی کرنے کے لئے صرف چار مشین ہے اور ایک سی ٹی اسکین مشین ہے گھاٹی اسپتال میں ہر روز 400 مریض سونو گرافی کرواتے ہیں ان مریضوں کو صبح سے لے کر شام تک سونوگرافی کرنے کے لئے انتظار کرنا پڑتا ہے یہ لوگ غریب ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ اسپتال میں سونوگرافی نہیں کرواتے کیونکہ وہاں پر 800 روپیے سونوگرافی کے لیے جاتے ہیں اور سرکاری اسپتال میں 50روپے میں سونوگرافی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے یہ غریب لوگ آٹھ سے دس گھنٹے انتظار کر کے اس سرکاری اسپتال میں سونوگرافی کرواتے ہیں.

بائٹ.
مسیح الدین صدیقی.
گلوبل میڈیکل فاؤنڈیشن کے صدر.

ایک این جی او کا کہا ہے کہ اس سرکاری اسپتال کا ایڈمنسٹریشن سیکیورٹی گارڈ خاص طور سے ایک مذہب کے لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں اس این جی او کا کہنا ہے کہ یہاں کے ڈاکٹر بھی حکمران بن چکے ہیں اور وہ مریضوں کے رشتے داروں کو حکم دے رہے ہیں.
این جی او کا الزام ہے کہ جو مسلم خواتین سونوگرافی کیلئے آتی ہے انہیں دن بھر بٹھا کر رکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی انہیں ادھر ادھر بھی جاکر پریشان بھی کیا جاتا ہے.

بائٹ.
اسرار خان.
این جی او کے ذمہ دار


Conclusion:اگر سرکاری اسپتال کے ڈاکٹرز کوئی ایک مذہب کے لوگوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں تو مریضوں کا سرکاری ڈاکٹروں پر سے بھروسہ اٹھ جائیگا اور ان مریضوں کو علاج کے لیے کافی پریشانی ہو سکتی ہے
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.