اورنگ آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مفت خدمات انجام دینے والے ایک این جی او کے وفد نے سرکاری گھاٹی اسپتال کے انتظامیہ سے ملاقات کی۔
این جی او کا کہنا ہے کہ گھاٹی اسپتال میں ہر روز تقریباً 400 مریض سونو گرافی کروانے کے لیے آتے ہیں ان مریضوں کو صبح سے لے کر شام تک سونوگرافی کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ لوگ غریب ہونے کی وجہ سے نجی اسپتال میں سونوگرافی نہیں کرواتے۔
کیونکہ نجہ اسپتالوں میں 800 روپیے سونوگرافی کے لیے جاتے ہیں اور سرکاری اسپتال میں 50روپے میں سونوگرافی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے یہ غریب لوگ آٹھ سے دس گھنٹے انتظار کر کے اس سرکاری اسپتال میں سونوگرافی کرواتے ہیں
ایک این جی او کا کہا ہے کہ اس سرکاری اسپتال کا انتظامیہ خاص طور سے سکیورٹی گارڈ ایک مذہب کے لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں اور یہاں کے ڈاکٹر بھی حکمران بن چکے ہیں اور وہ مریضوں کے رشتے داروں کو حکم دے رہے ہیں۔
این جی او کا الزام ہے کہ جو مسلم خواتین سونوگرافی کے لیے آتی ہے انہیں دن بھر بٹھا کر رکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی انہیں ادھر ادھر بھیجاکر پریشان بھی کیا جاتا ہے۔
این جی او کے رکن اسرار خان کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کوئی ایک مذہب کے لوگوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں تو مریضوں کا سرکاری ڈاکٹروں پر سے بھروسہ اٹھ جائیگا اور ان مریضوں کو علاج کے لیے کافی پریشانی ہو سکتی ہے۔
ایسی ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے کہ اسپتال کی ایک خاتون سیکیوریٹی اہلکار ایک خاتون کو اسپتال میں داخل نہیں ہونے دیتی ہے اور اس کے ساتھ دھکا مکی کرتی ہے۔