مرکزی حکومت کی جانب سے اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کے لیے این او سی جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد ریاستی حکومت نے اورنگ آباد کا نام چھترپتی سمبھاجی نگر رکھ دیا ہے، لیکن معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے، اگلی سماعت 27 مارچ کو بمبے ہائی کورٹ میں ہوگی، اس کے بعد ہی اورنگ آباد یا چھترپتی سمبھاج نگر شہر کے نام پر مہر لگ جائے گی، لیکن ان دونوں ناموں کے درمیان شہر میں سیاست گرمائی ہوئی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اورنگ آباد شہر کے کئی علاقوں میں پہنچ کر شہر کے نام کی مخالفت اور حمایت کرنے والوں سے بات کی۔
مجلس اتحاد المسلمین کے کارکنان کی جانب سے بھی شہر کے نام کی تبدیلی کی مخالفت پر اعتراضات سے متعلق فارم بھر کر ڈویژنل کمشنر آفس میں داخل کیے گئے۔ اسد الدین اویسی کی پارٹی سے وابستہ کارکنان اورنگ آباد شہر کا نام چھترپتی سنبھاجی نگر کرنے کی مخالفت کرتے نظر آئے۔ مجلس کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ سنبھاجی مہاراج کی عزت کرتے ہیں، لیکن پچھلے 400 سالوں سے اورنگ آباد کی پورے ملک میں ایک شناخت ہے، اسی طرح اورنگ آباد کی بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی پہچان ہے، اسی لئے اورنگ آباد کا نام سمبھاجی نگر نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اورنگ آباد شہر سے محبت کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو وہ اورنگ آباد شہر کے نام کی حمایت میں فارم بھر رہا ہے ان اعتراضات فارموں پر نام، موبائل نمبر، گھر کا پتہ اور آدھار کارڈ دینا ہوگا بعد میں یہ تمام فارم کو اورنگ آباد ڈویژنل کمشنر کے دفتر میں داخل کیا جائیگا۔
دوسری جانب ہندو تنظیموں کی جانب سے بھی شہر کا نام سنبھاجی نگر کرنے کی حمایت میں گھر گھر جا کر لوگوں سے حمایت میں فارم بھرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے اورنگ آباد کا نام بدل کر چھترپتی سنبھاجی نگر کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، اب ریاست اور مرکزی حکومت نے اورنگ آباد کا نام بدل کر چھترپتی سنبھاجی نگر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تو مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ شہر کا نام چھترپتی سنبھاجی نگر کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ لوگ چھترپتی سنبھاجی نگر کی حمایت میں فارم بھرے جارہے ہیں ساتھ ہی عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فارم بھرتے وقت اپنا آدھار کارڈ، پین کارڈ ساتھ لائیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد کے مختلف علاقوں میں ٹیبل لگا کر فارم بھرے جا رہے ہیں، اب تک شہر کے لاکھوں لوگ شہر کے نام کی حمایت کے لیے آگے آ رہے ہیں۔