Risk Students Lives بچے اپنی جان کوخطرے میں ڈال کراسکول جانے پرمجبور - اسکول جانے پرمجبور
ملک میں بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن ملک میں اب بھی کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر طلبہ وطالبات کو اسکول سے جوڑنے کے لیے راستے نہیں ہے۔ ایسی ہی تصویراورنگ آباد کنڑ تحصیل کے چھوٹے سے گاؤں چکلتھن سے سامنے آئی ہے جس میں میں اسکول کو جانے کے لئے بچے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر ندی پار کر کے اسکول جانے پر مجبور ہیں۔ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد کی کنڑ تحصیل واقع یہ ہے Students Rre Risking Their Lives

چکلتھن گاؤں اس گاؤں کے قریب ضلع پریشد کا ایک اسکول ہے جہاں طلبہ وطالبات کو اپنی جان خطرے میں ڈال کربانس پرلٹک کریااُس پر چل کرندی پا کر کے اسکول جانا پڑتا ہے .چکلتھن گاؤں اور اسکول کے درمیان ایک گاندھیری ندی گزرتی ہے۔ اس سال موسلادھار بارش کی وجہ سے ندی پر بنا پل بہہ گیا ۔اس کی وجہ سے گاؤں سے اسکول کا راستہ بند ہو گیا۔ Students are risking their lives to go to school
طالبہ۔گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ برسات کے موسم میں جب ندی میں پانی کابہاؤ تیزہو جاتا ہے۔ اس وقت گاؤں کے بچے ایک کنارے سےدوسرے کنارے پر آنے کے لئے کہیں گھنٹوں تک انتظار کرتے ہیں یا پھر ایک طرف سے دوسری طرف جانے کے لئے 5 سے 8 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے دوسرے راستے کہ استعمال کرتے ہیں لیکن دوسرے راستے سے اسکول جانے کے لئے بہت وقت لگتا ہے۔
اسی لئے بچوں کے والدین انہیں لکڑی پر لٹکا کر یا پیدل چلا کر ندی پار کرواتے ہیں اور ہر روز بچوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی دین بڑا حادثہ پیش آجاتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا ساتھ ہی اس دوران چیک ملتان اسکول پر بچوں کی پریشانی کو لے کر ایم پی امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ سرکار ڈیجیٹل اسکولوں پر کروڑوں روپیہ خرچ کر رہی ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی نظر آرہی ہے جہاں پر بچوں کو اسکول جانے کے لئے راستہ نظر نہیں ہے۔
ضلع پریشد اسکول میں پڑھنے والے شیوراج پرمود چوان کا کہنا ہے کہ وہ اور اس کی بہن گھر کے قریب تمام بچوں کے ساتھ ضلع پریشد اسکول جاتے ہیں جو اس گاندھیری ندی کو پار کرکے اسکول پہنچتے ہیں۔ ایسے میں ہم اور ہمارے والدین بارش کے دنوں میں پل پر کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اسی تیزبارش کی وجہ سے ہمیں گھنٹوں ایک ہی کنارے پررہناپڑتا ہے۔ان کا حکومت سے مطالبہ ہیں کہ اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔
ضلع پریشد اسکول کے پرنسپل بھدانے رجنیکانتھ آنندراؤ کا کہنا ہے کہ چکلتھن کے ہمارے ضلع پریشد اسکول میں ایسے بہت سے بچے پڑھ رہے ہیں جو گاندھیری ندی پار کر کے آتے ہیں۔ہر سال بارش کے موسم میں طلبہ کو اس قسم کی پریشانی کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔اس وقت طلباء کے والدین کی جانب سے ندی پربڑے بڑے پائپ بچھائے گئے تھے اور ایک پول بنایا گیا تھا لیکن جب پانی کا بہاؤ تیز ہوا تو پل بہہ گیا۔اس ندی کی جگہ پر کنکریٹ پل کی ضرورت ہے۔انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ یہاں پر جلد از جلد کنکریٹ کا پل بنایا جائے تاکہ کوئی بڑا حادثہ ہونے سے رک جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Malegaon Roads:آگرہ روڈ فیز تھری کی تعمیر کیلئے 16 کروڑ روپے مختص
بھدانے رجنی کانتھ آنندراؤ۔پرنسپل ضلع پریشد چکلتھن کنڑ۔پرمود چوان کاکہنا ہے کہ اِن کے دونوں بچے چکلتھن کے ضلع پریشد اسکول میں پڑھتے ہیں ایک طرف ندی میں پانی کا بہاؤ تیز ہے،دوسری طرف بچوں کا اسکول جانا بھی بہت ضروری ہے، اس لئے ہم دریا کے دونوں کناروں سے بانس پکڑتے ہیں اور بچے لٹک کر اس ندی کو پار کرتے ہیں پھر تمام بچے اسی طرح ندی پار کر کے اسکول جاتے ہیں۔ اس راستے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ ندی کو پار کرنے کے لئے دریا پر کوئی پل نہیں ہے۔ انتظامیہ سے درخواست ہے کہ دریا پر پل بنایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے پردھان منتری سڑک یوجنا میں کروڑوں روپے خرچ کیا ہیں لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی بیان کر رہی ہے اس گاؤں کے لوگوں نے خود پیسے جمع کرکے ندی پر پول بنایا لیکن وہ زوردار بارش کی وجہ سے بہہ گیا جس کی وجہ سے آج اسکول جانے والے بچوں کو اپنی جان خطرے میں ڈال کر ندی پار کرنا پڑ رہا ہے