چنئی: تمل ناڈو کے نائب وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے یوتھ ونگ کے رہنما ادے ندھی اسٹالن نے منگل کو کہا کہ اگر "فاشسٹ بی جے پی حکومت" تملوں کو سننے اور ان کے جذبات کو سمجھنے سے انکار کر دیا تو تمل ناڈو ایک اور "لسانی جنگ" شروع کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔
انہوں نے ایک مظاہرے کے دوران کہا کہ 1938 کے ہندی مخالف تحریک میں دو تملوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ 1965 میں سینکڑوں نوجوانوں نے اپنی زندگیاں اس کے لیے وقف کر دیں۔ اب ہم 2025 میں ہیں۔ اگر ہندی ہم پر مسلط کی جاتی ہے تو سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں نوجوان تمل ناڈو اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ ریلی مرکز کی بی جے پی حکومت کی جانب سے ریاستی حکومت کو رقم مختص کرنے سے مبینہ انکار کے خلاف احتجاج کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے سرو شکشا ابھیان (SSA) اور قومی تعلیمی پالیسی (NEP) کو لاگو کرنے سے انکار کے بعد فنڈز کی تقسیم کو روکنے کی بات کہی۔
مرکزی حکومت کی اس سختی کے پیش نظر دیگر تمام ریاستوں نے نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو قبول کر لیا ہے۔ وہیں ادے ندھی نے کہا کہ کئی ریاستوں میں ہندی اور انگریزی سیکھنے کے بعد مقامی اور ریاستی زبانوں کو تیسرے نمبر پر پہنچا دیا گیا۔
مزید پڑھیں: سناتن ڈینگی اور ملیریا کی طرح ہے، اسے ختم کردینا چاہیے، سی ایم اسٹالن کے بیٹے کا متنازع بیان
سناتن دھرم پر قابل اعتراض بیان، سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن کی سرزنش کی
انہوں نے کہا کہ ہندی نے اتر پردیش، بہار اور ہریانہ سمیت کئی ریاستوں کی اصل زبانوں کو تباہ کر دیا۔ اگر ہم ہندی کو قبول کرتے ہیں تو ہم تامل کھو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے حکومت کوئی غلام نہیں ہے جو بی جے پی سے فنڈ حاصل کرنے کے لیے پچھلی اے آئی اے ڈی ایم کے حکومت کی طرح دستخط کر دے گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت ہندی کو مسلط کرکے ریاست کی منفرد ثقافت اور تاریخ کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کام کرنے والے عظیم سافٹ ویئر انجینئرز اور انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے عظیم سائنسدان سرکاری اسکولوں کے طالب علم تھے جنہوں نے دو زبانوں کی پالیسی پر عمل کیا۔ وی سی کے لیڈر تھول تھرومالاوان نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی مادری زبان گجراتی ہونے کے باوجود وہ 'برہمنوں کی زبان سنسکرت' کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کے افتتاح کیلئے صدر جمہوریہ کو مدعو نہ کرنے جیسے سناتن طرز عمل کے خلاف، ادے ندھی
Sanatana Dharma Controversy سناتن دھرم تنازع، بہتان پھیلانا ہی بی جے پی کی بقا کا طریقہ، ادے ندھی