مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر سینکڑوں خانہ بدوش افراد خیمہ زن ہوتے ہیں جو قربانی کے لیے استعمال ہونے والے چاقو اور دیگر چیزیں بناتے ہیں۔ ان لوہاروں میں زیادہ تر کا تعلق آدیواسی طبقہ سے ہوتا ہے۔
ان خانہ بدوش لوہاروں کو مقامی زبان میں پانچال کہا جاتا ہے جو عام دنوں میں گاؤں گاؤں جاکر عارضی خیمہ نصب کرکے کھیتی میں لگنے والے سامان مثلا درانتی، کلہاڑی اور لوہے کے دیگر ساز و سامان بناتے ہیں۔
ان چیزوں کو بنانے کے لیے وہ قدیم طریقہ استعمال کرتے ہیں یعنی کوئلے جلا کر لوہے کو آگ میں پگھلاتے ہیں اور پھر اسے چھری، چاکو یا دیگر اوزار کی شکل دیتے ہیں۔
حالانکہ کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے سبب ان کی تیار کردہ اشیا کی مانگ بھی اب پہلے جیسی نہیں رہی اور کام نہ ہونے کی صورت میں یہ لوگ کھیتوں میں کام یا مزدوری کرتے ہیں۔
لاک ڈاؤن سے قبل یہ اپنے پشتینی ذریعہ معاش سے روازنہ تقریباً 500 روپے کما لیا کرتے تھے لیکن اب ان کی آمدنی دو تا تین سو روپے تک محدود ہوکر رہ گئی ہے جس سے صرف وہ دووقت کی روٹی کا انتطام کر پاتے ہیں جبکہ دیگر ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ ان کے پاس رہنے کو گھر نہیں، لیکن اپنے آبا و اجداد سے وراثت میں ملے اس پیشے سے وہ دستبردار نہیں ہوپارہے ہیں۔ غیر تعلیم یافتہ ہونے سے کسی بھی قسم کی نوکری بھی انہیں نہیں مل پارہی ہے اور نہ ہی وہ کسی طرح کی حکومتی اسکیم کا فائدہ اٹھا پارہے ہیں۔
ان لوہاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت انہیں کسی طرح کہ مدد فراہم کرے تو ان کی زندگی بہتر ہوسکتی ہے۔