ممبئی: سماجوادی پارٹی لیڈر ورکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ سرکار نے ہیومن کمیشن کا چیئر مین مقرر کیا گیا بیک ورڈ کمیشن کا چیئر مین نے استعفی دیا تو اس کی جگہ دوسرا چیئر مین مقرر کر لیا گیا لیکن اب تک اقلیتی کمیشن, مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن, اردو اکیڈمی سمیت دیگر اداروں اور کمیٹیوں کا چیئر مین منتخب نہیں کیا گیا ہے۔اس کی وجہ سے مسلمانوں کی فریاد سننے والا کوئی نہیں اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کا سرکار جلداز جلد منتخب کر ے کیونکہ اس کمیشن سے متاثرین شکایت کر سکتے ہیں لیکن اب حالات یہ ہیں کہ یہاں کوئی بھی چیئرمین نہیں ہے۔
فقدان اسپیکر کی توجہ مبذول کراتے ہوئے مانخورد شیواجی نگر کی خستہ حالی پر اعظمی نے کہا کہ یہاں گلی محلے انتہائی خراب حالت میں ہے دو برس سے میونسپل کارپوریشن بی ایم سی کے انتخاب عمل میں نہیں لایا گیا ہے۔ بی ایم سی فنڈ کی فراہمی نہیں کر رہی ہے ۔اس کی وجہ سے علاقہ کے ترقیاتی پروجیکٹ التواء کا شکار ہے۔ قبرستان فل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایسے میں نئے قبرستان کیلئے 200 سو کروڑ روپے کا فنڈ فراہم کرنا ضروری ہے لیکن اب تک یہ بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے اس پر سرکار کو توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں خستہ حال سڑکوں سے لے کر دیگر عام شہری سہولیات کا فقدان ہے لیکن یہ علاقہ بی ایم سی کی عدم توجہی کا شکار ہے ایسے میں سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر توجہ دے کر مسائل کو حل کرے۔
اعظمی نے کہا کہ یونانی ڈاکٹروں نے کورونا میں بہترین خدمات انجام دی ہے۔اس کے باوجود بی ایم سی نے 10فیصد یونانی ڈاکٹروں کو ریزرویشن کا جی آر نہیں نکالا ہے۔ مراٹھواڑہ میں ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ مراٹھواڑ ہ میں 25فیصد یونانی ڈاکٹروں کو فراہم کیا گیا ہے۔ بالا صاحب کلینک میں یونانی ڈاکٹر کو ایک فیصد لیا گیا ہے جبکہ یونانی ڈاکٹروں کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آیورویدک کے سات اسپتال ہیں, ہومیوپیتھی کا ایک لیکن یونانی کا ایک بھی اسپتال نہیں ہے اس لئے اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یونانی ڈاکٹروں نے جو خدمات کورونا میں انجام دی ہے اس وقت کوئی بھی ڈاکٹر اس کیلئے تیار نہیں تھا لیکن یونانی ڈاکٹروں نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مریضوں کا علاج کیا۔
یہ بھی پڑھیں:مسجد محمد بن عبداللہ ڈیولپمنٹ کمیٹی کا چیئرمین حاجی عرفات کو منتخب کیا گیا
ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ دیونار سلاٹر ہاؤس تزئین کاری ازسر نو تعمیر کو منظوری دی گئی ہے لیکن اب تک سلاٹر ہاؤس کے حالات پر توجہ نہیں دی جارہی ہے پہلے دیونار میں جانوروں کی تشخص اور علاج کیلئے 12 ڈاکٹر اور عملہ تھا لیکن اب صرف چار ڈاکٹر ہی ہے۔ پہلے پانچ سو جانوروں کی طبی جانچ اور تشخیص ہوتی تھی۔ اب 250 جانوروں کی ہی تشخیص ہوتی ہے۔ یہاں سلاٹر ہاؤس کی حالت خستہ حالی کا شکار ہے۔ اس کے باوجود اس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ سرکار کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اب ڈیڑھ کروڑ آبادی ہے۔ پہلے پچاس لاکھ آبادی تھی۔ اس لئے دیونار سلاٹر ہاؤس کا ڈیولپمنٹ ہو۔ دیونار کے شیڈ پوری طرح سے ناقص اور خراب ہوچکے ہیں۔ اس کو از سر نو تعمیر کرنے اور تبدیل کی ضرورت ہے۔