ETV Bharat / state

Social Workers on Sedition, Gyanvapi: گیان واپی کیس اور سیڈیشن قانون سے متعلق سماجی کارکنوں کا موقف - یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن

ممبئی میں یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر کی جانب سے دو اہم عنوانات گیان واپی کیس اور سیڈیشن قانون کے تحت پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ Social Workers on Sedition, Gyanvapi

گیان واپی اور سیڈیشن قانون سے متعلق سماجی کارکنوں کا موقف
گیان واپی اور سیڈیشن قانون سے متعلق سماجی کارکنوں کا موقف
author img

By

Published : May 28, 2022, 9:02 PM IST

ممبئی میں یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر کی جانب سے دو اہم عنوانات گیان واپی کیس اور سیڈیشن قانون کے تحت پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس موقع پر سیڈشن لا کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت فوری اقدامات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جو بے گناہ افراد حوالات میں سزا کاٹ رہے ہیں، اُن کی رہائی کے اسباب اختیار کرے۔ اسی کے ساتھ گیان واپی مسجد معاملے میں منصفانہ کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ Social Workers on Sedition, Gyanvapi

گیان واپی اور سیڈیشن قانون سے متعلق سماجی کارکنوں کا موقف

یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ہم سپریم کورٹ کے مشکور ہیں، اُن کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ ایک اہم موضوع کے تحت اُنہوں نے فیصلہ لیا۔مزید ہمارا فورم اس بات كا مطالبہ کرتا ہے کہ اسٹے آنے سے پہلے بھی جن لوگوں کو اب تک گرفتار رکھا گیا ہے اُنہیں بھی با عزت بری کیا جائے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ نے مرکزی حکومت اور ریاستوں سے کہا کہ وہ دفعہ 124 اے کے تحت کوئی کیس درج نہ کریں۔ اس نے مزید کہا کہ اگر مستقبل میں اس طرح کے مقدمات درج ہوتے ہیں، تو فریقین کو عدالت سے رجوع کرنے کی آزادی ہے اور عدالت کے لیے اسے تیزی سے نمٹانا لازمی ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ پہلے ہی دفعہ 124A IPC کے تحت مقدمہ درج کر چکے ہیں اور جیل میں ہیں وہ ضمانت کے لیے متعلقہ عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔ بنچ نے حکم دیا کہ ’’اس پروویژن کو التوا پر رکھنا مناسب ہوگا‘‘۔سابق میں 600 کے قریب لوگ اس کی لپیٹ میں آئے ہیں۔سپریم کورٹ نے لوگوں کی سنوائی کو قبول کیا اور اس طرح کی گرفتاری پر اسٹے لگایا ہے۔

دوسرا اہم موضوع گیان واپی مسجد کے متعلق ہے۔ اس ملک میں 1991 میں بابری مسجد تنازعہ کے بعد جو قاعدہ بنا تھا کہ 15 اگست 1947 سے جو بھی عبادت گاہیں ہیں اُنہیں اُسی حالت میں رکھا جائے اور اُسے اسی طرح برقرار رکھا جائے۔اُس کے باوجود گیان واپی مسجد کے تعلق سے 8 اپریل کو سینئر سیول جج روی کمار دیواکر نے ایک ویڈیو گرافی سروے کرنے کا حکم جاری کیا اور اُس کے بعد ہی سے مسجد کا تنازعہ شروع ہوتا گیا۔ یہ مسجد عبادت گاہ کافی قدیم ہے، کئی سالوں پُرانی ہے اور اس کا تعلق عدلیہ سے جڑا ہوا ہے۔

یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر حکومت اور عدلیہ سے اپیل کرتا ہے کہ اس بے بنیاد مفروضے پر قدغن لگائی جائے اور عبادت گاہوں کی برقراری کے لیے ایک خاص حکمتِ عملی اختیار کی جائے۔یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹرکی جانب سے ممبئی شہر کے نمایاں وکلاء ، سماجی کارکنان، اور سیاسی مبصرین کو بھی مدعو کیا گیاہے تاکہ وہ تمام کھل کر ڈسکشن کرسکیں۔ موضوع کی حقیقت اور پیچھے کی سچائی کی وضاحت کرسکے۔ان دونوں عناصر کے تحت یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر کی جانب سے آج کی اس پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر کی بنیاد دسمبر 2021 میں ہوئی جس میں 30 کے قریب مختلف سماجی تنظیمیں نا انصافی اور تفریق کے خلاف مستقل پیمانے پر کوششیں کرتی رہی ہیں اور اس کا سب سے اہم مقصد بھی یہی ہے کہ جہاں انسانیت اور انسانی حقوق پامال ہوں، وہاں اُن کا ساتھ دینے اور ظلم کے خاتمے کے لیے جدّو جہد کی جاتی رہے۔

ممبئی میں یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر کی جانب سے دو اہم عنوانات گیان واپی کیس اور سیڈیشن قانون کے تحت پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس موقع پر سیڈشن لا کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت فوری اقدامات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جو بے گناہ افراد حوالات میں سزا کاٹ رہے ہیں، اُن کی رہائی کے اسباب اختیار کرے۔ اسی کے ساتھ گیان واپی مسجد معاملے میں منصفانہ کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ Social Workers on Sedition, Gyanvapi

گیان واپی اور سیڈیشن قانون سے متعلق سماجی کارکنوں کا موقف

یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ہم سپریم کورٹ کے مشکور ہیں، اُن کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ ایک اہم موضوع کے تحت اُنہوں نے فیصلہ لیا۔مزید ہمارا فورم اس بات كا مطالبہ کرتا ہے کہ اسٹے آنے سے پہلے بھی جن لوگوں کو اب تک گرفتار رکھا گیا ہے اُنہیں بھی با عزت بری کیا جائے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ نے مرکزی حکومت اور ریاستوں سے کہا کہ وہ دفعہ 124 اے کے تحت کوئی کیس درج نہ کریں۔ اس نے مزید کہا کہ اگر مستقبل میں اس طرح کے مقدمات درج ہوتے ہیں، تو فریقین کو عدالت سے رجوع کرنے کی آزادی ہے اور عدالت کے لیے اسے تیزی سے نمٹانا لازمی ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ پہلے ہی دفعہ 124A IPC کے تحت مقدمہ درج کر چکے ہیں اور جیل میں ہیں وہ ضمانت کے لیے متعلقہ عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔ بنچ نے حکم دیا کہ ’’اس پروویژن کو التوا پر رکھنا مناسب ہوگا‘‘۔سابق میں 600 کے قریب لوگ اس کی لپیٹ میں آئے ہیں۔سپریم کورٹ نے لوگوں کی سنوائی کو قبول کیا اور اس طرح کی گرفتاری پر اسٹے لگایا ہے۔

دوسرا اہم موضوع گیان واپی مسجد کے متعلق ہے۔ اس ملک میں 1991 میں بابری مسجد تنازعہ کے بعد جو قاعدہ بنا تھا کہ 15 اگست 1947 سے جو بھی عبادت گاہیں ہیں اُنہیں اُسی حالت میں رکھا جائے اور اُسے اسی طرح برقرار رکھا جائے۔اُس کے باوجود گیان واپی مسجد کے تعلق سے 8 اپریل کو سینئر سیول جج روی کمار دیواکر نے ایک ویڈیو گرافی سروے کرنے کا حکم جاری کیا اور اُس کے بعد ہی سے مسجد کا تنازعہ شروع ہوتا گیا۔ یہ مسجد عبادت گاہ کافی قدیم ہے، کئی سالوں پُرانی ہے اور اس کا تعلق عدلیہ سے جڑا ہوا ہے۔

یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر حکومت اور عدلیہ سے اپیل کرتا ہے کہ اس بے بنیاد مفروضے پر قدغن لگائی جائے اور عبادت گاہوں کی برقراری کے لیے ایک خاص حکمتِ عملی اختیار کی جائے۔یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹرکی جانب سے ممبئی شہر کے نمایاں وکلاء ، سماجی کارکنان، اور سیاسی مبصرین کو بھی مدعو کیا گیاہے تاکہ وہ تمام کھل کر ڈسکشن کرسکیں۔ موضوع کی حقیقت اور پیچھے کی سچائی کی وضاحت کرسکے۔ان دونوں عناصر کے تحت یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر کی جانب سے آج کی اس پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی چیپٹر کی بنیاد دسمبر 2021 میں ہوئی جس میں 30 کے قریب مختلف سماجی تنظیمیں نا انصافی اور تفریق کے خلاف مستقل پیمانے پر کوششیں کرتی رہی ہیں اور اس کا سب سے اہم مقصد بھی یہی ہے کہ جہاں انسانیت اور انسانی حقوق پامال ہوں، وہاں اُن کا ساتھ دینے اور ظلم کے خاتمے کے لیے جدّو جہد کی جاتی رہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.