ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے علاقہ مالیگاؤں کی اہم شاہراہوں پر بڑے بڑے اسپیڈ بریکر بنائے جانے کو لے کر کارپوریشن اور سپریم کورٹ کی رہنما ہدایات کو مکمل طور پر انداز کیا جارہا ہے۔
سماجی کارکن مصطفی لالی لال کا کہنا ہے کہ مالیگاؤں میں غیر قانونی طور پر مختلف کاروبار اور دھندہ کے علاوہ سٹرکوں پر بھی اسپیڈ بریکر اور غیرجانبدار قبضہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ چند سالوں قبل ہی شہر میں موجود اسپیڈ بریکر کو سڑکوں سے ہٹانے کے احکامات کی روشنی میں پورے شہر سے اسپیڈ بریکر ہٹائے گئے تھے۔
اس ضمن میں مالیگاؤں شہر کے ایڈوکیٹ سہیل احمد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے گفتگو کے دوران اس بات پر روشنی ڈالی۔
انھوں نے الزام لگایا کہ شہر کے لوگ اپنے مکان اور اپنی دکان کے باہر اپنی سہولت کے لحاظ سے بڑے بڑے اسپیڈ بریکر بنا لیتے ہیں، جس سے دوسروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مالیگاؤں کے اکثر و بیشتر علاقوں میں اسپیڈ بریکرز سے لوگوں کو آنے جانے میں کافی پریشانیاں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس سلسلے میں ایڈوکیٹ سہیل احمد انصاری، مصطفی لالی لال نے آزاد نگر پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت کی مدد سے پولیس کانسٹبل کے ذریعے غیر قانونی طور پر بنائے گئے اسپیڈ بریکرز کا ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:سینکڑوں بے سہارا بزرگوں کا مسکن کیوں بن گیا ہے گھاٹی دواخانہ؟
انھوں نے کہا کہ مالیگاؤں شوکت ٹی سے انجمن چوک کی جانب جانے والی سڑک پر موجود نسیم اسٹور کے ہابر کنکریٹ اسپیڈ بریکر، محمد علی روڈ اسلام پورہ ناز اسٹیشنری کے بالکل سامنے والی 100 فٹ کی گلی میں درجنوں کنکریٹ اسپیڈ بریکر سے کئی حادثات ہو چکے ہیں۔
ایڈوکیٹ نے کہا کہ سرکاری املاک میں تبدیلی کرنے پر قانون کے مطابق سات برس کی سزا اور ایک لاکھ کا جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے۔
اس معاملے میں پولیس کانسٹبل نے پنچ نامے کی رپورٹ اعلی افسران کو روانہ کر کارروائی کے لیے کہا ہے۔