ممبئی: مہاراشٹر اسمبلی میں آج اس بارے میں این سی پی رکن اسمبلی شریکانت شندے نے اسمبلی میں یہ بتایا کہ اس مندر کے قریب میں ہی ایک درگاہ ہے جس کا ہر برس عرس منعقد کیا جاتا ہے۔ زائرین جب یہاں سے ترمبکیشور ینیئیس مندر کے پاس سے گزرتے ہیں تو مندر کے پاس دھوپ دکھاتے ہیں یہ روایت قدیم روایت ہے اور اسی روایت کو زندہ رکھنے کے لیے زائرین نے دھوپ دکھائی تھی جب کہ درگاہ کے زائرین میں سے کسی نے بھی مندر میں جبریہ داخل ہونے کی نہ تو کوشش کی اور نہ ہی وہ داخل ہوئے تھے۔ باوجود اس کے اُنہوں نے معافی مانگی لیکن اس کی پشت پناہی میں فرقہ وارانہ فساد برپا کرنے ویسا رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ اس بارے میں جو ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی اس سے آپ کو کیا جانکاری ملی۔
یہ بھی پڑھیں:
Trimbakeshwar Temple Case ترمبکیشور مندر معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کا حکم
شندے کے اس سوال کے بعد وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس نے کہا کہ ابھی اہم سوال ہے کہ کیا اس طرح کی کوئی روایت ہے۔ کئی لوگوں نے کہا کہ ایسی روایت ہے کئی لوگوں نے کہا نہیں ہے۔ سن 2022 میں یہی لوگ دروازے سے اندر داخل ہوئے اور سیلفی کھینچی ہمارے پاس سی سی ٹی وی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مندر انتظامیہ نے کہا کہ ایسی کوئی روایت نہیں۔ اس طرح سے ہماری مذہبی جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ ہم نے شکایت ملنے پر اُسے سنجیدگی سے لیا۔ دونوں فریقین کو آپس میں بٹھا کر بات چیت کی۔ اُنہوں میں معافی مانگی ہے۔ جن کے خلاف معاملہ درج کیا ہے، اُن سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔ ہمارا ایسا ماننا ہے کہ روایت کے نام پر تماشا نہیں ہونا چاہیے۔ وہاں تماشا ہوتے دکھائی دے رہا ہے۔ ابھی وہاں ماحول پرامن ہے۔ فڈنویس نے کہا کہ ایک ماہ میں ایس آئی ٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: