ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم غلام مصطفی اثر صدیقی سے فیض احمد فیض اور ان کی انقلابی نظم پر ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو۔
اثر صدیقی شاعری کے قدیم و جدید مختلف ادوار پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فیض احمد فیض ایک ترقی پسند، صاحب اسلوب، منفرد لب و لہجہ رکھنے والے اور انقلابی شاعر تھے۔
ان کی مشہور نظم 'لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے' نے اس وقت کے پاکستانی آمر حکمراں ضیاءالحق کے سامنے عوام کے حقوق کی پامالی کے خلاف انقلاب پیدا کر دیا تھا۔
ضیاء الحق کی ہٹلر شاہی سے لوگ تنگ آچکے تھے تو ایسے حالات میں فیض احمد فیض کی یہ نظم ایک انقلابی ہتھیار بن گئی۔
آج بھارت میں حالات کچھ ایسے ہی ہیں۔ برسر اقتدارحکومت جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ لوگ پریشان حال نظر آرہے ہیں اور پھر اچانک وہی نظم 'لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے' لوگوں کی زبان پر ہے۔
اس سلسلے میں اثر صدیقی نے کہا کہ اردو شاعری نے ہر دور میں ہر طرح کے ماحول میں ہر طرح کا کردار نبھایا ہے۔ شعراء کرام حساس دل ہوتے ہیں اور سماج کی نبض کو جاننے ہو ئے شاعری کرتے ہیں۔ اس دور میں شعراء کے انقلابی نظم و اشعار ہی ہے جو لوگوں کے اندر انقلاب پیدا کر رہے ہیں۔
وہیں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر اثر صدیقی نے اپنے خیالات و جذبات کا اظہار علامہ اقبال اور مرزا غالب کے انقلابی اشعار سے کیا۔ انھوں نے اس موقع پر ایک انقلابی نظم بھی پڑھی۔