ETV Bharat / state

فیض احمد فیض کی انقلابی نظم پر اثر صدیقی کا اظہار خیال

author img

By

Published : Jan 11, 2020, 7:36 PM IST

آج کے موجودہ پس منظر میں حکومت کی آمرانہ اقدامات اور جانبدارنہ پالیسوں کے خلاف سیکولر ذہن رکھنے والے افراد احتجاج کر رہے ہیں۔ لوگ آزادی اور انقلابی نعرے بلند کر رہے ہیں اور ان حالات میں پاکستان کے شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم 'ہم دیکھیں گے۔۔۔ لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔۔۔ نے ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔

عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم غلام مصطفی اثر صدیقی
عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم غلام مصطفی اثر صدیقی

ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم غلام مصطفی اثر صدیقی سے فیض احمد فیض اور ان کی انقلابی نظم پر ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو۔

عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم غلام مصطفی اثر صدیقی، ویڈیو

اثر صدیقی شاعری کے قدیم و جدید مختلف ادوار پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فیض احمد فیض ایک ترقی پسند، صاحب اسلوب، منفرد لب و لہجہ رکھنے والے اور انقلابی شاعر تھے۔

ان کی مشہور نظم 'لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے' نے اس وقت کے پاکستانی آمر حکمراں ضیاءالحق کے سامنے عوام کے حقوق کی پامالی کے خلاف انقلاب پیدا کر دیا تھا۔

ضیاء الحق کی ہٹلر شاہی سے لوگ تنگ آچکے تھے تو ایسے حالات میں فیض احمد فیض کی یہ نظم ایک انقلابی ہتھیار بن گئی۔

آج بھارت میں حالات کچھ ایسے ہی ہیں۔ برسر اقتدارحکومت جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ لوگ پریشان حال نظر آرہے ہیں اور پھر اچانک وہی نظم 'لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے' لوگوں کی زبان پر ہے۔

اس سلسلے میں اثر صدیقی نے کہا کہ اردو شاعری نے ہر دور میں ہر طرح کے ماحول میں ہر طرح کا کردار نبھایا ہے۔ شعراء کرام حساس دل ہوتے ہیں اور سماج کی نبض کو جاننے ہو ئے شاعری کرتے ہیں۔ اس دور میں شعراء کے انقلابی نظم و اشعار ہی ہے جو لوگوں کے اندر انقلاب پیدا کر رہے ہیں۔

وہیں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر اثر صدیقی نے اپنے خیالات و جذبات کا اظہار علامہ اقبال اور مرزا غالب کے انقلابی اشعار سے کیا۔ انھوں نے اس موقع پر ایک انقلابی نظم بھی پڑھی۔

ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم غلام مصطفی اثر صدیقی سے فیض احمد فیض اور ان کی انقلابی نظم پر ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو۔

عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم غلام مصطفی اثر صدیقی، ویڈیو

اثر صدیقی شاعری کے قدیم و جدید مختلف ادوار پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فیض احمد فیض ایک ترقی پسند، صاحب اسلوب، منفرد لب و لہجہ رکھنے والے اور انقلابی شاعر تھے۔

ان کی مشہور نظم 'لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے' نے اس وقت کے پاکستانی آمر حکمراں ضیاءالحق کے سامنے عوام کے حقوق کی پامالی کے خلاف انقلاب پیدا کر دیا تھا۔

ضیاء الحق کی ہٹلر شاہی سے لوگ تنگ آچکے تھے تو ایسے حالات میں فیض احمد فیض کی یہ نظم ایک انقلابی ہتھیار بن گئی۔

آج بھارت میں حالات کچھ ایسے ہی ہیں۔ برسر اقتدارحکومت جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ لوگ پریشان حال نظر آرہے ہیں اور پھر اچانک وہی نظم 'لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے' لوگوں کی زبان پر ہے۔

اس سلسلے میں اثر صدیقی نے کہا کہ اردو شاعری نے ہر دور میں ہر طرح کے ماحول میں ہر طرح کا کردار نبھایا ہے۔ شعراء کرام حساس دل ہوتے ہیں اور سماج کی نبض کو جاننے ہو ئے شاعری کرتے ہیں۔ اس دور میں شعراء کے انقلابی نظم و اشعار ہی ہے جو لوگوں کے اندر انقلاب پیدا کر رہے ہیں۔

وہیں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر اثر صدیقی نے اپنے خیالات و جذبات کا اظہار علامہ اقبال اور مرزا غالب کے انقلابی اشعار سے کیا۔ انھوں نے اس موقع پر ایک انقلابی نظم بھی پڑھی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.