مہاراشٹر میں پہلے ہی سے تبدیلی مذہب مخالف قانون موجود ہے، اگر موجودہ قانون کی دفعات میں خامیاں ہیں تو حکومت ان دفعات کو مزید سخت بنائے گی، اس طرح کا تیقن مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے آج بدھ کو ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نتیش رانے کی جانب سے ایک نابالغہ کے مبینہ تبدیلی مذہب پر پیش کی گئی توجہ طلب تحریک کے جواب میں دیا۔ Maharashtra govt will make anti-conversion law more stringent
نتیش رانے نے ساتویں درجے میں پڑھنے والی احمد نگر ضلع کے شری رام پور سے تعلق رکھنے والی ایک ہندو لڑکی کو جبراٍ تبدیل مذہب کرانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ، پورے مہاراشٹرا میں تبدیل مذہب کے واقعات ہو رہے ہیں، اور یہ کوئی یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ریاست میں مذہب تبدیل کرانے میں ایک بڑا ریکیٹ ملوث ہے، اور مذہب اور ذات کے مطابق قیمت طئے کی جاتی ہے۔ تبدیلی کے نام پر نابالغ لڑکیوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔‘‘
شری رام پور کیس کا حوالہ دیتے ہوئے رانے نے الزام لگایا کہ ملزمین اور پولیس کے درمیان ملی بھگت ہے۔ ایک نابالغ لڑکی کو مذہب کی تبدیلی کے نام پر دھوکہ دیا گیا ہے اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مقدمہ درج ہونے کے کافی عرصے بعد ملزم کے خلاف کارروائی کی گئی۔" انہوں نے مزید کہا، "اس وقت، دوسرے سماج کی جانب سے پولس پر کارروائی نہ کرنے کا دباؤ تھا۔ علاقے میں یہ بات چل رہی ہے کہ اس معاملے میں پولیس افسر کا ملزم کے ساتھ مالی لین دین ہوا ہے اور پولیس ملزم کو مدد فراہم کر رہی تھی۔ Rane Question On Alleged Religious Conversion
رانے نے مطالبہ کیا ہے کہ ، شری رام پور کیس کے انچارج پولیس افسر کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ انھوں نے حکومت سے سوال پوچھا کہ ’’کیا ریاستی حکومت اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات کی طرز پر تبدیلی مذہب مخالف قانون لائے گی؟‘‘ رانے کو جواب دیتے ہوئے، فڑنویس نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کی جائے گی، اور اگر ضرورت پڑی تو مذکورہ افسر کو برطرف کرنے کے حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:Hindu Yuva Vahini Workers Uproar: تبدیلی مذہب کے نام پر ہندو یوا واہنی کارکنان کا ہنگامہ