ممبئی:کہتے ہیں پولیس کی گولی اور لاٹھی میں کوئی بھید بھاؤ نہیں ہوتا وہ صرف بھیدتی چلی جاتی ہیں لیکن حقیقت کا اندازہ کئی موقعوں پر بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ اس دوران ہم یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ شاید ہو سکتا ہے پولیس کسیدباؤ کے تحت کام کرنے کے لیے مجبور ہے۔ گولی کو لیکر بات ہو رہی ہے چونکہ خبر گولی سے جڑی ہے اسلئے میں آپکو لے چلتا ممبئی جے پور ٹرین میں ہونے والے حالیہ حادثے کی طرف۔
اس حادثے میں چیتن سنگھ نام کے ایک پولیس کانسٹیبل نے 3 مسلم اور ایک دلت افسر کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔۔موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد اس نے لوگوں سے بڑے اطمینان سے بات چیت کی تین مسلمانوں اور ایک دلت کو قتل کرنے کے بعد بڑے اطمینان سے یہ عوام سے خطاب کر رہا تھا۔ اُسکی ویڈیو بھی وائرل ہو چکی ہے۔
اس واردات کے بعد یہ ماحول بنایا گیا کہ ملزم چیتن سنگھ دماغی مریض ہے ۔یہی بات آج اُسکے وکیل نے بھی کی۔ واردات کے بعد ہم نے اس بارے میں ریلوے کمشنر رویندر شیشوے سے کئی سوال کیے لیکن مجال ہے کہ کسی ایک سوال کا جواب اُنہوں نے دیا ہو۔ اُنہوں نے ہر سوال کے جواب میں کریمنل اینڈ جسٹس قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے ہر اس اہم جواب پر پردہ ڈال دیا۔حالانکہ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب سنگین واردات کی جانکاری دینے کے بجائے سینئیر افسران پریس ریلیز اور قوانین کا حوالہ دے رہے ہیں۔
جبکہ یہ سوال ہمارے نہیں ہیں بلکہ سوال ملک کے اس عوام کا ہے جو بڑی تعداد میں ریلوے سے سفر کرتی ہے۔ ہم نے سب سے محفوظ سمجھی جانے والے بھارتی ریلوے کے بارے میں ممبئی ریلوے پولیس کمشنر رویندر شیشوے سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ اُن تین مقتولین کی شناخت اس ملزم چیتن سنگھ نے کیسے کی۔ تو ہمیں جواب کیا ملا ضرور سنیں۔
معاملہ تین مسلمان اور ایک دلت کی دردناک موت سے جڑا تھا امید تھی کی اس کی گونج ایوان اسمبلی میں سنائی دے گی ۔۔لیکن اسمبلی میں بھی اورنگزیب اور دوسرے معاملے موضوع بحث تھے۔۔اور اس بحث مباحثہ میں اس واردات کا کوئی ذکر ہی نہیں کیا گیا ۔سماجوادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی کے علاوہ کسی نے ایوان اسمبلی میں اس معاملے کو لیکر کسی نے سوال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
اس واردات کو لیکر این سی پی رکن اسمبلی جتیندر اوہاڈ نے کہا کہ ملزم چیتن سنگھ کوئی دماغی مریض نہیں تھا وہ جو بھی تھا سب کے سامنے تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Maharashtra Political Crisis مہاراشٹر کے عظیم غدار کو تلاش کرنے کا وقت آگیا ہے: سی ایم شندے
حیرانی اس بات کی ہے کہ کانگریس جیسی اہم پارٹی جو مسلمانوں کی دعوے داری اور رہنمائی کے دعوے کرتی ہیں اُن کے لیڈران کچھ بھی بولنے سے قاصر ہیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ مہارشٹر پرتھوی راج چوہان سے جب ہم نے اس بارے میں اُن کا موقف جاننے کی کوشش کی تو ناکامی ہمارے ہاتھ لگی۔