مہاراشٹر کی مہاوکاس آگھاڑی حکومت میں اہم کردار ادا کرنے والے شیوسینا نے گزشتہ دنوں این ڈی اے چھوڑ کر مہاراشٹر میں کانگریس اور این سی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کے بعد واضح کیا ہے کہ شیوسینا نے اپنا ہندوتوا نظریہ تبدیل نہیں کیا ہے۔
منگل کے روز شیوسینا کے سینئر رہنما و ترجمان اور رکن پاریمان سنجے راوت نے ایک بار پھر دعوی کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں کسی کے ذریعہ ہندوتوا کے سرٹیفیکٹ (تصدیق شدہ) کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم (ہندوتوا) تھے اور ہم ہمیشہ ہندوتوا رہیں گے۔'
بی جے پی پر پلٹ وار کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم ان (بی جے پی) کی طرح ہندوتوا کا کارڈ سیاست میں نہیں کھیلتے۔ جب بھی ملک کو ہماری ضرورت ہوگی، شیوسینا ہمیشہ ہندوتوا کی تلوار لہراتے ہوئے آگے آئے گی۔'
واضح رہے کہ شیوسینا کے این ڈی اے سے الگ ہونے کے بعد بی جے پی نے شیوسینا کے ہندوتوا پر سوال اٹھاتے ہوئے کئی بار حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
پچھلے مہینے دونوں جماعتیں ساورکر کو لے کر آمنے سامنے تھیں۔ بی جے پی کے ترجمان رامکدم نے شیوسینا کو نشانہ بناتے ہوئے پوچھا تھا کہ شیو سینا کس طرح کا ہندوتوا ہے؟ وہ ویر ساورکر آڈیٹوریم میں دسہرہ کا جلسہ کرتی ہیں لیکن وہ ان لوگوں سے کچھ نہیں کہتی، جنہوں نے ہمیشہ ساورکر کی توہین کی ہے۔'
رامکدم نے مزید کہا تھا کہ 'جب کانگریس رہنما ویر ساورکر کے لئے توہین آمیز الفاظ استعمال کرتے ہیں تو شیوسینا کانگریس کے لئے کیوں چپی سادھ لیتی ہے۔ اس وقت شیوسینا کا ہندوتوا پھر کہاں جاتا ہے؟'