شیوسینا کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راؤت نے سابق وزیر اعلی دیویندر فڈنویس کی جانب سے ادھو ٹھاکرے پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے کبھی دھمکی نہیں دی اور نہ ہی انہوں نے کبھی دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے، دیویندر فڑنویس دھمکی دینے کا کام کرتے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس ہر ایک کی کنڈلی ہے، ایسے الفاظ کو خطرہ کہا جاتا ہے۔
سنجے راوت نے کہا کہ آج دیویندر فڑنویس کافی موڈ میں نظر آئے، میں نے اخبار کے دفتر میں بیٹھ کر ان کی پوری پریس کانفرنس دیکھی اور سنی۔ ریاستی حکومت نے ایک سال کی میعاد کو اپنے انداز میں منایا ہے اور حزب اختلاف اسے اپنے انداز میں منا رہی ہے۔
سنجے راوت نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر (کسی کا نام لئے بغیر) ہم کچھ کہنا نہیں چاہتے ہیں، لیکن میرے خیال میں لوگوں کو آئین کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اگر کوئی صدر راج نافذ کرنے کی بات کرتا ہے تو اسے آئین کو پڑھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ آئین سے پوری طرح واقف نہیں ہیں۔
واضح رہے مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے موجودہ مہا وکاس آگھاڑی حکومت پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی ہے کہ حکومت کے ایک سال کے آڈٹ کو کل دو عدالتی فیصلوں سے ناپا جاسکتا ہے۔ فڈنویس نے کہا کہ ارنب گوسوامی یا اداکارہ کنگنا رناوت کے معاملے کو عدالت نے واضح طور پر سرزنش کی۔ ایسی حکومت کو ڈوب کر مرنا چاہیے۔ ایسی صورتحال میں کیا آپ عدالت کو مہاراشٹر مخالف بھی کہیں گے؟ ہم صدر کی حکمرانی کا مطالبہ نہیں کرتے لیکن ان دونوں معاملات میں آئین پر غور کیا گیا ہے اور طاقت کا غلط استعمال ہوا ہے