کانگریس پارٹی ریاست مہاراشٹر میں مہا وکاس آگھاڑی حکومت میں بہت ہی اہم دوست پارٹی ہے۔جب کہ راشٹروادی کانگریس پارٹی تیسری دوست پارٹی ہے۔
اخبار نویسوں سے شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا سب سے اہم ایوارڈ’’بھارت رتن‘‘ مہان اور ہندوتو رہنما ساورکر کو دیا جاناچاہئے۔
دسہرہ کے موقع پروزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے دادر میں واقع ساورکر ہال میں خطاب کیا تھا۔
تاہم اس کے فوراً بعد حذب مخالف کی جانب سے اقتدار پر قابض رہنے کے لئے ہندوتوا کا الزام عائدکرتے ہوئے کہاتھا کہ ادھو ٹھاکرے نے کانگریس کی جانب سے ساورکر کو لے کر دیے جانے والے بیان پر ایک لفظ بھی نہیں کہا تھا۔
جس کے جواب میں سنجے راوت نے کہا کہ شیوسینا ساورکر سے جڑے ہوئے موضوعات پر خاموش نہیں رہے گی اور کبھی ایسا کیا بھی نہیں۔
بھارتیہ جنتاپارٹی کا نام لیے بغیر راوت نے مزید کہا کہ پارٹی ساورکر کے تئیں شیوسینا کے جذبات اور خیالات جاننے کے لئے تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے۔
ویر ساورکر ہمیشہ سے شیوسینا اور ہندوتو کے رہنما رہے ہیں جو لوگ ہم پر سوال اٹھا رہےہیں وہ ویر ساورکر کو بھارت رتن کیوں نہیں دیتے؟
سنجے راوت نے مزید کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ گزشتہ 6 برسوں کے دوران حکومت نے بہت سارے لوگوں کو یہ ایوارڈدیا جب کہ ساورکر کوبھارت رتن دینے میں آپ کو کیا پریشانی تھی؟
مہاراشٹر میں ودھان سبھاانتخابات کے بعد پچھلے برس شیوسینا نے ریاست میں ایک لمبی مدت تک دوست پارٹی بھارتیہ جنتاپارٹی کا ساتھ چھوڑدیا۔
مزید پڑھیں:ادھوٹھاکرے اور کنگنا رناوت میں زبانی جنگ
شیوسینا نے اقتدار میں حصہ داری اور باری باری سے وزیراعلی کی کرسی سنبھانے کی شرط پر راضی نہ ہونے کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا۔