شیوسینا نے اپنے ترجمان سامنا میں بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ' ایمس' کا مطلب مہا وکاس آگھاڑی حکومت کی اتحادی جماعت نہیں ہے۔ اس بات کو مہاراشٹر کی اپوزیشن کو سمجھ لینا چاہیے۔ اگر کورونا کے وقت میں لاک ڈاؤن کو دوبارہ نہیں لگانا ہے۔ تو لوگوں کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔
اپوزیشن کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔ کم سے کم کورونا بحران کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے سنبھل کر اپنا کردار نبھانا چاہیے سیاست کرنے کے لیے تو پوری زندگی پڑی ہے۔
ریاست مہاراشٹر میں کورونا کی دوسری لہر اپنے پورے شباب کے ساتھ اپنا اثر دکھا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ ریاستی وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نےعوامی پروگراموں پر پابندی عائد کردی ہے ریاست میں کورونا انفیکشن بڑھ رہا ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مہاراشٹر میں 7 ہزار نئے مریض پائے گئے ہیں۔ خود عروس البلادممبئی میں بھی یہ تعداد ہزاروں کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ناگپور، امراوتی، آکولہ، بلڈھانہ، ناسک، واشم، وردھا ان اضلاع میں کورونا بہت ہی تیزی سے پھیل رہا ہے۔اس قدر تشویشناک صورتحال کے پیش نظر آخر کار وزیر اعلی کوسامنے آکر سخت ہدایت دی پڑی۔ لہٰذا عوام کو بھی چاہیے کہ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہدایتوں پر عمل کرتے ہوئے نظم و ضبط اور قواعدپر عمل پیرا ہوں کیونکہ ریاست میں لاک ڈاون لگانا ہے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ آنے والے کچھ دنوں میں لیں گے۔
سامنا نے مزید لکھا ہے پابندیوں میں نرمی کے بعد سے کورونا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ایسی صورت حال میں حزب اختلاف کو سیاست کرنے کے بجائے حکومت اورعوام کی مفاد میں کام کرنا چاہیے۔ مگر ہوا یوں کہ جیسے ہی وزیراعلی نے ریاست میں لاک ڈاؤن کے متعلق انتباہ دیا فوراً ہی اپوزیشن نے بیان دیا کہ' وزیر اعلی ریاست میں لوگوں کے درمیان خوف و ہراس کا ماحول نہ پیدا کریں ظالموں جیسا برتاو نہ کیا جائے کورونا انفیکشن کی صحیح صورت حال بیان کریں '۔
اخبارکے مطابق ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے مہاراشٹر میں پائے جانے والے نئی مہلک وبا کورونا کے بارے میں معلومات دی ہیں۔
ڈاکٹر گلیریا کے مطابق جن لوگوں نے کورونا میں اینٹی باڈیز تیار کی ہے۔ان میں بھی دوبارہ کورونا انفیکشن ہونے کا خطرہ ہے۔ کورونا ویکسین نئے انفکشن کے خلاف غیر موثر ہے۔ ڈاکٹر گلیریا اس بات پر زوردیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا یہ دہشت پھیلانے کی کوشش ہے؟ ایمس کا مطلب مہا وکاس آگھاڑی کی ایک جز والی جماعت نہیں ہے اس بات کو اپوزیشن کو سمجھنا چاہیے۔