حکام نے بتایا کہ صرف 5 ماہ کے دوران لگ بھگ 90 لاکھ افراد نے اس کم قیمت کھانے کی تھالی سے استفادہ حاصل کیا۔ بتایا گیا کہ 19 جون تک 8848501 افراد نے شیو بھوجن تھالی کے ذریعے سے اپنی بھوک مٹائی اور لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ متاثرہ غریب محنت کش اور تارکین وطن اور دیگر ضرورت مند افراد کو اس اسکیم سے بہت فائدہ ہوا اور اس سے استفادہ حاصل کرنے میں ان کی بڑی تعداد شامل ہیں۔
ابتدا میں صرف 50 مراکز سے پر اس اسکیم کو شروع کیا گیا اور کھانے کی تھالی کی قیمت صرف 10 روپے فی تھالی فروخت کی گئی تاہم بعد ازاں لاک ڈاؤن کے دوران ، اسے مزید 848 مراکز میں شروع کیا گیا اور اس کی قیمت میں 50 فی صد کم کر کے اسے صرف 5 روپے فی تھالی فروخت کیا جانے لگا، تاکہ زیادہ سے زیادہ غریب اور مستحق افراد اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔
جنوری 2020 میں پہلے دن سے اس ' شیو بھوجن تھالی' کی مقبولیت اور فروخت میں نمایاں اضافہ ہوتا رہا۔ اور جنوری میں (79918)، فروری میں (467869) ، مارچ میں (578031) اپریل میں (2499257) ، مئی میں (3384040) میں 20 لاکھ سے تجاوز کرگیا اور جون کے دوسرے ہفتہ تک یہ تعداد بڑھ کر 1839486 ہو چکی ہے ۔
وزیر برائے امورِ صارفین خوراک و رسد جو اس اسکیم کو چلاتی ہے، پر امید ہے کہ جون کے آخر تک یہ فروخت ایک کروڑ تھالیوں کی حد سے تجاوز کر سکتی ہے ، تارکین وطن اور اسپتالوں میں آنے والے زائرین اس سستے کھانے کی تھالی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اس ' شیو بھوجن تھالی' کی حکومت کی اصل قیمت شہروں میں 50 روپے اور دیہی علاقوں میں 35 روپے ہے ،جس کے لیے حکومت ان مراکز کے ٹھیکیدار کو 45 روپے اور 30 روپے کی سبسڈی دیتی ہے۔
ریاست میں سرکاری طور پر اس اسکیم کو 26 جنوری کو 25 مراکز پر شروع کیا گیا۔ اور 26 نومبر میں شیو سینا، راشٹر وادی کانگریس اور کانگریس پارٹی کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت بننے کے بعد سے یہ اسکیم اس اتحاد کے مشترکہ کم سے کم پروگرام کے ایک اہم حصے کے طور پر نافذ ہے۔ جس سے لاکھوں لوگ ابتک فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ 'شیو بھوجن تھلی' کے مراکز عوامی مقامات جیسے بڑے اسپتالوں ، سرکاری دفاتر ، بازاروں ، بس یا ریلوے اسٹیشنوں کے نزدیک اور شہری، نیم شہری اور دیہی علاقوں میں کھولے گئے ہیں۔