نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سپریمو اور سابق مرکزی وزیر زراعت شرد پوار(Sharad Pawar) نے کہا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں کو انتخابات میں گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی اس لیے مودی حکومت نے تینوں زرعی قوانین ( Farm Laws) کو واپس لے کر صحیح اور درست قدم اٹھایا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی(pm modi) کے زرعی قانون کو واپس لینے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پوار نے کہا کہ وہ کسانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو گزشتہ ایک سال سے پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں اور ان کے بے پناہ صبر کی تعریف کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیر زراعت تھے تو زرعی قوانین میں تبدیلی کے لیے بات چیت چل رہی تھی۔ مرکز زراعت کے شعبے کو سرمایہ کاری کے لیے جگہ دینے، کسانوں کو مناسب قیمت فراہم کرنے، منڈی اور نئی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا، لیکن کسان اتر پردیش، پنجاب اور ہریانہ کے کچھ حصوں میں احتجاج کر رہے تھے۔ اب پنجاب اور اتر پردیش میں الیکشن ہیں۔ جب بی جے پی کے لوگ ووٹ مانگنے جائیں گے تو لوگ قانون کے بارے میں پوچھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں کی قیمت چکانی پڑتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان قوانین کو منسوخ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: Farm Laws Repealed: تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان
پوار نے مرکزی حکومت کے اس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ عقل دیر سے آئی۔ "میں ان کسانوں کو سلام کرتا ہوں جو ایک سال سے زیادہ عرصے سے پرامن طریقے سے اپنی جنگ لڑ رہے ہیں۔"
مزید پڑھیں: Farm Laws Repealed: زرعی قوانین کی واپسی پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
این سی پی کے قومی ترجمان برج موہن سریواستو نے بتایا کہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان کسانوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جن کی احتجاج کے دوران موت واقع ہوگئی تھی اور نہ ہی کم از کم امدادی قیمت-ایم ایس پی پر کوئی ٹھوس یقین دہانی کرائی ہے۔
یواین آئی