اورنگ آباد: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے اجیت پوار نے پارٹی کے نو ارکان اسمبلی کے ساتھ مہاراشٹر حکومت میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس پر این سی پی کے سینئر لیڈر و ریاستی جنرل سیکرٹری مشتاق احمد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت لانے کے لیے کئی سارے لوگوں نے اپنی قربانیاں دی ہیں اور آج جو ملک میں حالات ہیں ایسا لگ رہا ہے کہ آج ہماری جمہوریت خطرے میں ہے کیونکہ مرکزی حکومت کے لیڈران سیاسی پارٹیاں توڑنے کا کام کر رہے ہیں اور مہاراشٹر میں جو این سی پی کے لیڈران نے ریاستی حکومت میں شمولیت اختیار کی ہے ان لوگوں پر کئی ساری مرکزی جانچ ایجنسیوں کی جانچ چل رہی تھی اور یہ سبھی لوگ جانچ ایجنسیوں کے رڈار پر تھے۔ ساتھ ہی این سی پی لیڈر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ جو لیڈران نے ریاستی حکومت میں شمولیت اختیار کی ہے ان سبھی لوگوں کو جانچ ایجنسیاں پریشان کر رہی تھیں اور ان سے کہا گیا تھا کہ آپ منترالیہ میں جانا پسند کریں گے یا پھر جیل تو یہ سبھی این سی پی لیڈران نے ریاستی حکومت میں شمولیت اختیار کر لی۔
یہ بھی پڑھیں:
- Maharashtra Political Crisis ملک میں فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے والی طاقتوں سے لڑنے کی ضرورت، شرد پوار
- NCP Crisis بھتیجے کی چاچا سے پارٹی چھیننے کی کوشش، شرد پوار نے پرفل اور سنیل کو پارٹی سے نکالا
مشتاق احمد نے کہا ہے کہ ہم لوگ این سی پی کے صدر شرد پوار کو ماننے والے لوگ ہیں اور ملک میں شرد پوار ایک سیکولر لیڈر جانے جاتے ہیں۔ شرد پوار جمہوریت کو بڑھاوا دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ملک کی مختلف سیاسی پارٹیاں ایک ہو رہی ہیں تاکہ ملک کی جمہوریت کو بچایا جا سکے اور ایک پلیٹ فارم پر سبھی سیاسی لیڈران آسکیں۔ اسی مقصد کو ختم کرنے کے لیے مہاراشٹر میں اس طرح کی سیاست کی گئی ہے۔ مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ یہ بہت تعجب کی بات ہے کہ ایک دن پہلے ہی ملک کے وزیراعظم نریندر مودی این سی پی کے خلاف 70 ہزار کروڑ کے گھٹالے کی بات کرتے ہیں اور انہیں کرپٹ کہتے ہیں لیکن دوسرے دن بی جے پی کے ساتھ اس طرح کے لیڈران کو وزیر بنا دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ان پر لگے الزام بے بنیاد تھے یا پھر ریاستی حکومت میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ان کے سارے گناہ معاف کر دیے گئے۔
مرکزی حکومت نے ریاست میں تبدیلی لائی ہے لیکن انہیں آنے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں فائدہ نہیں ہوگا ملک میں سیاسی تبدیلی ہونے کے بعد بھی ملک کے لوگ ایک سوچ کے ساتھ چلتے ہیں اور جمہوریت کی بقا کے لیے لوگ آگے آرہے ہیں۔ این سی پی لیڈر مشتاق احمد نے دعویٰ کیا کہ جن لوگوں نے ریاستی حکومت میں شمولیت اختیار کی ہے یہ لوگ این سی پی کے صدر شرد پوار کی وجہ سے انتخابات میں جیتے تھے لیکن آنے والے وقت میں یہ لوگ انتخابات میں نہیں جیت سکیں گے اور آنے والے وقت میں شرد پوار خود اپنی پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے مختلف شہروں کا دورہ کریں گے۔ لوگوں سے ملاقات کریں گے اور آنے والے وقت میں این سی پی ایک بار پھر مضبوطی سے انتخابات میں حصہ لیں گی۔
مشتاق احمد نے کہا ہے کہ این سی پی میں 53 رکن اسمبلی ہیں اور ان سے بات نہیں ہوئی ہے لیکن جلد ہی شرد پوار ایک میٹنگ لیں گے اور جتنے بھی رکن اسمبلی ہیں وہ سب شرد پوار کے ساتھ ابھی بھی موجود ہیں۔ اس سے پہلے بھی کوشش کی گئی تھی لیکن شرد پوار کے کہنے پر سبھی این سی پی کے رکن اسمبلی واپس آگئے تھے۔ اجیت پوار کے اس قدم کے ساتھ کئی سارے اقلیتی طبقے کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ این سی پی بھی این ڈی اے کے ساتھ چلی گئی ہے۔ اس پر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ این سی پی ایک ریاستی پارٹی ہے اور اس کے سربراہ شرد پوار خود ہیں اور وہ جو چاہتے ہیں ویسے ہی ہوگا اور شرد پوار ایک سیکولر انسان ہیں۔ ساتھ ہی مشتاق احمد نے کہا ہے کہ وقتی طور پر لگتا ہے کہ این سی پی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے لیکن آنے والے وقت میں انتخاب ہوں گے اور انتخابات میں لوگ شرد پوار کی این سی پی کو اپنا ووٹ دیں گے۔