کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ممبئی کے ساتھ ساتھ پورے مہاراشٹر میں آکسیجن کی شدید قلت ہے۔ اس کے نتیجے میں بہت سارے کورونا مریض مر رہے ہیں۔ ریاستی حکومت جہاں مریضوں کو آکسیجن پہنچانے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔ وہیں شاہنواز شیخ، جو ملاڈ کے رہائشی ہیں، صرف ایک فون کال پر مریضوں کو آکسیجن پہنچا رہے ہیں۔ ایسے بحران کے دوران شاہنواز شیخ 'آکسیجن مین' کے نام سے خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے تقریبا 5،500 آکسیجن سلنڈر ضرورت مند مریضوں تک پہنچائے ہے۔
کورونا نے ریاست کے پورے نظامِ صحت کو زبردست اثر انداز کیا ہے۔ دوائیوں اور آکسیجن ٹینکوں کی شدید قلت ہے۔ ایسی صورتحال کی وجہ سے بہت سارے مریض اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ لیکن شاہنواز شیخ اپنی مخلص کاوشیں سے بہت ساری زندگیاں بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال سے 5،500 آکسیجن سلنڈر مریضوں کو فراہم کیے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر 500 کے قریب ضرورت مند افراد شاہنواز سے مدد کے لئے رابطہ کر رہے ہیں اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ انسانوں کی مدد کی جا سکے۔
- کس سے متاثر ہوئیں:
ممبئی میں گزشتہ سال سے کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ شاہنواز کی دوست کی بہن گذشتہ سال آکسیجن کی کمی کی وجہ سے آٹوریکشا میں انتقال کر گئی۔ اگر اسے صحیح وقت پر آکسیجن مل جاتی تو شاید اس کی جان بچائی جاسکتی تھی۔ اس کے نتیجے میں انہوں نے ممبئی شہر میں زیادہ سے زیادہ کووڈ مریضوں کی مدد کرنے کا اعادہ کیا۔
شاہنواز ایک ہیلپ لائن سروس چلا رہے ہیں۔ مریضوں کی مدد کے لئے انہوں نے کچھ دن پہلے ہی 22 لاکھ روپے مالیت کی اپنی ایس یو وی گاڑی فروخت کردی۔ اپنی فورڈ اینڈیور گاڑی کی فروخت سے جو رقم حاصل ہوئی اس سے شاہنواز 160 آکسیجن سلنڈر خریدنے میں کامیاب ہوگئے جو بعد میں انہوں نے مساکین تک پہنچائے۔
- حکومت کی ناکامی:
کورونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ہے۔ اس بار کووڈ کے پھیلاؤ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ کیسز ہیں۔ پھر بھی حکومت نے گزشتہ سال سے کوئی مؤثر اقدام نہیں اٹھائے ہیں۔ اس کے نتیجے میں آکسیجن سلنڈروں اور دوائیوں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اگر ریاستی حکومت پیشگی ضروری اقدامات اٹھاتی تو بہت سارے افراد آکسیجن کی قلت کی وجہ سے نہیں مرتے۔ شاہنواز شیخ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کے مطابق حکومت بحران کے دوران عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔