ممبئی: ملک کی ریاست کیرلا پر مبنی فلم کیرلا اسٹوری میں خواتین کی گمشدگی کا معاملہ اٹھانے پر ملک کے وزیر اعظم مودی نے کرناٹک الیکشن کے دوران اس فلم کی تعریف کی۔ یہ الگ بات ہے کہ 32000 لڑکیوں کی گمشدگی کی بات فکشن ہے جس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، لیکن مہاراشٹر میں خواتین کی گمشدگی سے متعلق ایک تلخ حقیقت سامنے آئی ہے۔ ریاستی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن روپالی چاکنکر نے ایک سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر سے روزانہ 70 لڑکیاں غائب ہو رہی ہیں اور رواں برس تین مہینوں میں تقریباً 5610 لڑکیاں غائب ہو چکی ہیں۔ انہوں نے یہ انکشاف ایسے وقت میں کیا ہے جب مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومت ہے۔
مہاراشٹر سے لاپتہ لڑکیوں کے اعداد وشمار نے ریاستی حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ گذشتہ تین ماہ میں ریاست کے مختلف اضلاع سے لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی تعداد 5610 تک پہنچ گئی ہے۔ روزانہ لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی تعداد تقریباً 70 بتائی جاتی ہے۔ لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی عمریں 18 سے 25 برس کے درمیان ہیں۔ اور ان کا تعلق متعدد مذاہب سے ہے۔ ریاستی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن روپالی چاکنکر نے ریاستی حکومت پر لاپتہ لڑکیوں کی تلاش میں سنجیدہ نہ ہونے کا الزام لگایا ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی رکن پارلیمنٹ سپریہ سولے نے اس معاملے میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ اُنہوں میں حکومت سے سوال کیا ہے کہ خواتین کو لیکر حکومت سنجیدہ کیوں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ریاستی خواتین کمیشن کے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست کے مختلف اضلاع سے لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی تعداد ہر ماہ بڑھ رہی ہے۔ رواں برس جنوری کے مہینے میں 1600 لڑکیاں لاپتہ ہوئیں جب کہ فروری میں یہ تعداد 1810 تک پہنچ گئی۔ مارچ کے مہینے میں لاپتہ لڑکیوں کی تعداد 2200 تک پہنچ گئی۔ لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کے بڑھتے ہوئے واقعات کو دیکھ کر ریاستی خواتین کمیشن بھی حرکت میں آگئی اور اُنہوں نے ریاستی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ حکومت خواتین کی اس گمشدگی کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
ریاستی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے خواتین کمیشن کی سربراہ روپالی چاکنکر نے کہا ہے کہ ہم نے پولیس سے ایسے معاملات کی جلد جانچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن پولیس کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ چاکنکر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہ لاپتہ لڑکیاں جلد نہیں ملیں تو ان کی انسانی اسمگلنگ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ زیادہ تر لاپتہ لڑکیوں کا جنسی استحصال بھی کیا جا رہا ہے ہر ماہ بڑھتے ہوئے واقعات حکومت کے لیے پریشان کن ہیں چاکنکر نے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس سے اس معاملے میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لاپتہ لڑکیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے این سی پی ایم پی سپریہ سولے نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ سولے نے کہا کہ 18 سے 25 سال کی عمر کی لڑکیوں کے اغوا اور بہکانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سولے نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے اور ریاستی حکومت ان لڑکیوں کی تلاش کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے یہ اہم سوال ہے انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے کو بھی اس معاملے پر فوری توجہ دینی چاہیے۔ سولے نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کے زیادہ واقعات شہروں کے مقابلے دیہی علاقوں سے زیادہ درج کیے گئے ہیں۔
ریاستی خواتین کمیشن نے کہا کہ سن 2020 سے لاپتہ ہونے والے لوگوں کی فہرست میں مہاراشٹر پہلے نمبر پر ہے۔ پونے، ناسک، کولہاپور اور تھانے اضلاع میں لڑکیوں کی گمشدگی کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ مارچ 2023 میں لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی تعداد درج ذیل ہے۔ پونے 228، ناسک 161، کولہاپور 114، تھانے 133، احمد نگر 101،جلگاؤں 81، سانگلی 82، ایوت محل سے 74 لاپتہ ہوئی ہیں جب کہ لڑکیاں جو غائب ہو رہی ہیں ان کی بھی تفصیل موصول ہوئی ہے۔ اُن میں جنوری میں 1,600 لڑکیاں لاپتہ ہوئی ہیں، فروری میں 1,810 لڑکیاں لاپتہ، مارچ میں 2200 لڑکیاں لاپتہ ہوئی ہیں۔ مہیلا بال کلیان وبھاگ کے وزیر منگل پربھات لودھا سے جب پوچھا گیا کہ حکومت لاپتہ لڑکیوں کے معاملے میں کیا کارروائی کر رہی ہے تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔ ریاست میں لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کی بڑھتی ہوئی تعداد نے پولیس کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کی بھی نیندیں اڑا دی ہیں اور اُنہیں کٹگھرے میں کھڑا کر دیا ہے۔