ملک بھر میں جاری جزوی لاک ڈاؤن اور حکومت کی نئی گائیڈ لائن کے مطابق صرف پچاس افراد کو شب برات کے موقع پر قبرستان میں جانے کی اجازت دی ہے اور اس موقع پر دکان لگانے والوں کو بھی دکانیں بند رکھنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں مقامی پولیس انتظامیہ کے اعلی افسران نے قبرستان کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا اظہار کیا کہ قبرستان کے مضافات میں آنے اور جانے والے راستوں پر چائے، پھول، عطر، اگربتی سمیت کسی بھی قسم کی دکان لگانے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی قبرستان کے اطراف میں بھکاریوں کو بیٹھنے کی اجازت ہے۔ اس ضمن میں پولیس انتظامیہ نے ایک اسپیشل اسکواڈ تشکیل دیا ہے۔
اس تعلق سے قبرستان کے اطراف موجود دکانداروں نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کے سبب مسلسل دوسری شب برأت اور کاروبار متاثر ہونے کے امکان نظر آرہے ہیں۔
اس مبارک رات میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد قبرستان و مساجد کا رخ کرتی ہے اور اپنے مرحومین کی قبروں پر پھول، عطر، اگر بتی لگانے کے بعد دعائے مغفرت کرتی ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب دکاندار بھی شب برأت کے موقع پر زیادہ مال نہیں لاتے جو موجود ہوتا ہے اسی کو فروخت کرکے شب برأت کا سیزن کر لیتے ہیں۔ گذشتہ شب برأت بھی لاک ڈاؤن کے درمیان گزری جس سے ان کی آمدنی پر زبردست اثر پڑا ہے اور وہ اب تک اس سے ابھر نہیں پائے ہیں۔
شب برأت پر کسی بھی طرح کی بد نظمی یا لاپرواہی نا ہو اس لیے انتظامیہ مستعد ہے۔ شب برات کے موقع پر قبرستان کے اطراف بھکاریوں کو بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس سلسلے میں قبرستان کے مین گیٹ پر موجودہ ایک معذور بھکاری نے کہا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کے اثرات نے ان کی زندگی کو متاثر کردیا ہے۔قبرستان و مساجد اور مزاروں کے باہر سے ملنے والے پیسے سے وہ اپنے بچوِں کو پڑھاتا تھا اور ضروریات زندگی کو پورا کرتا تھا۔
لیکن کورونا وائرس نے جہاں انسانی زندگیوں کو متاثر کیا ہے وہیں، ملک بھر کے عبادت گاہوں کو بھی خالی کر دیا جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم رک گئی اور پیٹ کی آگ کو بجھانے کے لیے ان کو کام پر بھیجنا پڑا۔