سماجوادی پارٹی کے اراکین اسمبلی ابو عاصم اعظمی اور رئیس شیخ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قانون(شہریت ترمیمی قانون) کو فوری طور پر خارج کیا جائے کیونکہ یہ ملک کی سیکولر قدروں کے منافی ہے، اس میں بھید بھاؤ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ابو عاصم اعظمی نے چیف جسٹس آف انڈیا(سی جے آئی) ایس اے بوبڈے کو مباکباد پیش کی اور کہا کہ 'یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص آج اتنے بڑے عہدے پر فائز ہے۔
اعظمی نے سی جے آئی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کو منسوخ کردیں کیونکہ اس قانون سے ملک کے حالات بگڑنے کا اندیشہ ہے۔
ابوعاصم اعظم نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی اقلیتیں آج محفوظ نہیں ہے اور حکومت این آر سی نافذ کرنے پر آمادہ ہے، اگر شہریت ترمیمی بل کا نفاذ ہی کرنا ہے تو اس میں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، بدھشٹ اور پارسی سبھی مذاہب کے لوگوں کو شامل کرنا چاہیے تھا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کی حمایت پرینکا واڈرا
اعظمی نے مرکزی حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'تمل ناڈو اور سری لنکا کے ہندوؤں کو حکومت شہریت کیوں نہیں دے رہی ہے کیا یہ ہندو نہیں؟
انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا و طالبات پر پولس مظالم اور بربریت کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبا و طالبات کا احتجاج پر امن تھا، کسی سازش کے تحت اس میں پولیس نے ہی مبینہ طور پر تشدد برپا کیا ہے۔
ابوعاصم اعظمی نے طلبا اور طالبات پرتشدد کوغلط قرار دیا اور کہا کہ یہ جمہوریت کے خلاف ہے، 19 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف عظیم احتجاجی مظاہرہ کرنے کا بھی سماجوادی پارٹی نے اعلان کیا ہے اس قبل ایس پی نے ممبئی کے آزاد میدان میں بھی اس قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔