ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے مالونی ملاڈ علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران ہونے والی ایف آئی آر میں یکطرفہ کارروائی کو لیکر سماجوادی پارٹی کے کارکنان ممبئی مضافات میں ایڈیشنل کمشنر آف پولیس کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے والے تھے لیکن پولیس نے احتجاج سے پہلے ہی سخت حفاظتی انتظامات کردیئے تھے جسکی وجہ سے پارٹی کے کارکنان کو احتجاج کرنے کا موقع نہیں ملا۔ پولیس ہر علاقے سے پارٹی کے کارکنان کو حراست میں لیکر مقامی پولیس تھانے میں بیٹھا کر رکھا تاکہ کسی بھی طرح کا کوئی احتجاج نہ کیا جا سکے۔
سماجوادی پارٹی کے ممبئی مضافات کے نائب سیکرٹری کبیر موریہ نے کہا کہ آج ہمارا جو احتجاج ایڈیشنل کمشنر کے دفتر کے باہر تھا وہ اس لئے تھا کہ رام نومی کے دوران ہونے والے تشدد میں ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی پولیس کو اس کا علم ہوا کہ ہم احتجاج کرنے والے ہیں اس کے بعد سے ہی پولیس جگہ جگہ سے ہمارے کارکنان کو حراست میں لے رہی ہے تاکہ ہم احتجاج نہ کر سکیں۔ پولیس ایک مخصوس طبقے کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اور اسے دبانے کے لئے ہمارے کارکنان کو حراست میں لے رہی ہے ہمارے جو بھی عہدے داران ہیں انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ہمیں دبانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ہم ایک طبقے پر ہونے والی یکطرفہ کارروائی کو لیکر کسی بھی طرح کی کوئی آواز نہ بلند کرسکیں۔ اس سے پولیس کا رویہ صاف ظاہر ہوتا ہے ۔ بتا دیں کہ مالونی علاقے میں رام نومی جلوس میں نعرے بازی کے بعد ماحول خراب ہوگیا تھا دونوں جانب سے ہونے والی نعرے بازی کے بعد پولیس نے علاقے کے لوگوں کو منتشر کرنا شروع کیا ماحول پرامن بنانے کے لئے ممبئی پولیس کے اعلیٰ عہدیداران جائے واردات پر پہنچے اور پولیس نے 400 مسلمانوں کے خلاف کی سنگین دفعات کے تحت معاملہ درج کیا جبکہ دو دنوں کے بعد پولیس نے مزید دو دفعات کا اضافہ کر دیا۔ اس معاملے میں پولیس نے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں : Violence in Mumbai مالونی تشدد معاملہ میں پولیس پر یکطرفہ کاروائی کا الزام