ETV Bharat / state

رضا اکیڈمی پر پابندی کے بجائے فرقہ پرست تنظیموں پر پابندی عائد کی جائے: ابوعاصم اعظمی

گذشتہ روز مہاراشٹر بند کے دوران ہوئے تشدد پر بات کرتے ہوئے سماجوادی رہنما ابو عاصم اعظمی نے رضا اکیڈمی پر عائد پابندی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ 'اس تنظیم نے جو بند بلایا تھا وہ پرامن تھا جبکہ ملک میں ایسی کئی فرقہ پرست تنظیمیں ہیں جو ملک میں فساد اور تشدد برپا کرنے کی بات کرتی ہیں۔ پابندی تو ان پر عائد ہونی چاہیے۔'

ابوعاصم اعظمی
ابوعاصم اعظمی
author img

By

Published : Nov 13, 2021, 7:25 PM IST

مہاراشٹر میں تریپورہ تشدد کے خلاف گزشتہ روز مہاراشٹر بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس بند کے دوران مالیگاؤں، امراوتی، ناندیڑ سمیت دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہونے پر ریاستی سماجوادی پارٹی کے لیڈر و رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ' یہ بند پرامن تھا، لیکن شرپسند عناصر نے گڑبڑی کرکے منظم سازش کے تحت ہجوم کو مشتعل کرنے کی کوشش کی'۔ کیونکہ اس قسم کے معاملے میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ کچھ شرپسند عناصر بھیڑ میں شامل ہوجاتے ہیں اور شرپسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں اس کا مقامی عوام یا بند سے کوئی لینا دینا نہیں رہتا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہئے ساتھ ہی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرنے والے اور توہین رسالت کرنے والوں پر بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ کیونکہ جو سانحہ تریپورہ میں ہوا اس پر ناراضگی درج کروانے کیلئے یہ بند کیا گیا تھا۔ عوام نے رضا کارانہ طور پر اپنے کاروبار دکانیں اور دیگر کاروبار کو بند رکھا تھا، اس میں کوئی زبردستی نہیں کی گئی تھی۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا مہاراشٹڑ بند کا اعلان کرنے والی تنظیم رضا اکیڈمی پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے تو اس پر ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ رضا اکیڈمی پر پابندی کیوں۔ جو بند اس تنظیم نے بلایا تھا وہ پرامن تھا جبکہ ملک میں ایسی کئی فرقہ پرست تنظیمیں ہیں جو ملک میں فساد اور تشدد برپا کر نے کی بات کرتی ہے اس پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:مہاراشٹر بند کے دوران تشدد، آئی جی کا دورہ

انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات ہونی چاہئے جو تشدد برپا ہوا اس کے پس پشت کون تھا اور کیا یہ مقامی عوام تھے یا نہیں۔ کیونکہ اس میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مقامی مسلمانوں کا ہجوم نہیں تھا بلکہ بیرونی لوگ اس میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں پرامن بند تھا تو صرف مہاراشٹر کے چار اضلاع میں ہی بیک وقت تشدد کیوں پھوٹ پڑا۔ اس کی جانچ ہونی چاہئے، کیونکہ شرپسند عناصر ملک میں تشدد پھیلا کر نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یو این آئی

مہاراشٹر میں تریپورہ تشدد کے خلاف گزشتہ روز مہاراشٹر بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس بند کے دوران مالیگاؤں، امراوتی، ناندیڑ سمیت دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہونے پر ریاستی سماجوادی پارٹی کے لیڈر و رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ' یہ بند پرامن تھا، لیکن شرپسند عناصر نے گڑبڑی کرکے منظم سازش کے تحت ہجوم کو مشتعل کرنے کی کوشش کی'۔ کیونکہ اس قسم کے معاملے میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ کچھ شرپسند عناصر بھیڑ میں شامل ہوجاتے ہیں اور شرپسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں اس کا مقامی عوام یا بند سے کوئی لینا دینا نہیں رہتا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہئے ساتھ ہی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرنے والے اور توہین رسالت کرنے والوں پر بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ کیونکہ جو سانحہ تریپورہ میں ہوا اس پر ناراضگی درج کروانے کیلئے یہ بند کیا گیا تھا۔ عوام نے رضا کارانہ طور پر اپنے کاروبار دکانیں اور دیگر کاروبار کو بند رکھا تھا، اس میں کوئی زبردستی نہیں کی گئی تھی۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا مہاراشٹڑ بند کا اعلان کرنے والی تنظیم رضا اکیڈمی پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے تو اس پر ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ رضا اکیڈمی پر پابندی کیوں۔ جو بند اس تنظیم نے بلایا تھا وہ پرامن تھا جبکہ ملک میں ایسی کئی فرقہ پرست تنظیمیں ہیں جو ملک میں فساد اور تشدد برپا کر نے کی بات کرتی ہے اس پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:مہاراشٹر بند کے دوران تشدد، آئی جی کا دورہ

انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات ہونی چاہئے جو تشدد برپا ہوا اس کے پس پشت کون تھا اور کیا یہ مقامی عوام تھے یا نہیں۔ کیونکہ اس میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مقامی مسلمانوں کا ہجوم نہیں تھا بلکہ بیرونی لوگ اس میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں پرامن بند تھا تو صرف مہاراشٹر کے چار اضلاع میں ہی بیک وقت تشدد کیوں پھوٹ پڑا۔ اس کی جانچ ہونی چاہئے، کیونکہ شرپسند عناصر ملک میں تشدد پھیلا کر نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یو این آئی

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.