اورنگ آباد: اورنگ آباد کے کراڑ پورہ علاقے میں رام نومی کے موقع پر دو گروپوں میں جھگڑا ہوا تھا اس کے بعد جھگڑا پتھراؤ اور آتش زنی میں بدل گیا اس موقع پر پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، جبکہ کچھ پولیس افسران اور اہلکار معمولی طور پر زخمی بھی ہوئے تھے۔ دریں اثنا، پولیس کمشنر نکھل گپتا نے ایک ایس آئی ٹی ٹیم تشکیل دی ہے تا کہ یہ جانچ کی جاسکے کہ یہ سارا معاملہ کیسے ہوا؟ اس دوران ایس آئی ٹی کی جانچ میں کئی چونکا دینے والے انکشافات ہو رہے ہیں۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ افواہوں کی وجہ سے اورنگ آباد میں ہنگامہ ہوا جو تشدد میں بدل گیا تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ تین اہم افواہوں کی وجہ سے بھیٹر جمع ہوگئی جو بعد میں پتھراؤ کے ساتھ آتشزدگی میں تبدیل ہو گئی۔ اورنگ آباد میں ہونے والی ریلی کو لے کر اب بہت سی اطلاعات منظر عام پر آ رہی ہیں۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس پورے واقعے کی ذمہ دار صرف افواہ ہے۔ ابتدائی طور پر دونوں گروپوں میں معمولی جھگڑا ہوا، پولیس نے جھگڑا بھی ختم کر دیا لیکن پھر کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے افواہ پھیلائی اور اس کی وجہ سے کراڑ پورہ میں کافی بھیڑ جمع ہوگئی۔
اس لیے اب پولیس افواہیں پھیلانے والوں کی تلاش میں ہے شہر کے کراڑ پورہ میں رام نومی کی رات دو گروپوں کے درمیان ہنگامہ ہوا۔ واقعے کو 25 سے زیادہ دن گزر چکے ہیں، پولیس تاحال فرور ملزمان کی تلاش میں ہے۔ ایس آئی ٹی نے اب تک 79 حملہ آوروں کو حراست میں لیا ہے اس کے ساتھ ساتھ دیگر مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف ٹیموں کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں۔ اس معاملے میں گرفتار شدہ کئی نوجوانوں کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراڑ پورہ تشدد میں پولیس کی گاڑیاں جلانے والے ملزمین سے رقم وصول کی جائے گی