ممبئی:اب تک ہم نے خواتین کو رکشہ، اسکول بس یا دیگر گاڑیاں چلاتے ہوئے دیکھا ہے لیکن ایس ٹی ڈرائیور ایس ٹی کارپوریشن کے ساتھ اب خواتین ڈرائیور بھی مردوں کے ساتھ شانہ بہ شانه اور قدم سے قدم ملا کر شامل ہو چکی ہیں اب خواتین ڈرائیوروں نے ایس ٹی کا اسٹیئرنگ اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے اور اب ایک نئے سفر کے ساتھ نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔
ایس ٹی ڈرائیور اب آپکو صرف مرد ہی نہیں دکھائی دینگے بلکہ اس ملازمت میں خواتین بھی شامل ہوچکی ہیں. ربانہ حیات خان پٹھان نے وردھا کے اروی بس ڈپو سے ایس ٹی کی پہلی مسلم خاتون ڈرائیور ہونے کہ شرف حاصل کرتے ہوئے بس کی اسٹیرنگ اپنے ہاتھوں میں لیکر اپنے سفر کہ آغاز کیا۔
ربانہ ناندیڑ کے بودھی علاقے کتی رہنے والی ہیں۔ ربانہ ٹرک چلانا چاہتی تھی۔اُن کے چار بھائی ڈرائیور ہیں بھائیوں اور ربانہ کو اکثر ٹرک چلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ 2018 میں ربانہ کو ایس ٹی میں ڈرائیور کم کیریئر کے طور پر منتخب کیا گیا اور اُنہیں ناگپور ٹریننگ سینٹر میں ایک برس تک ایس ٹی چلانے کی تربیت دی گئی اور اُنہیں اب مسافروں کی خدمت کے لیے محکمہ نے اُنکے ہاتھوں بس سونپ دی۔
یہ بھی پڑھیں:سدبھاؤنا منچ کے ذریعہ ملک کے حالات بدلنے کی کوشش
مردوں کے ساتھ ساتھ اب خواتین بھی اس ملازمت میں شامل ہو گئی ہیں۔۔اور انکے ذریعے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ربانہ نے جب بس کی اسٹیرنگ سنبھالی تو بس میں موجود مسافروں نے انکی تعریف کی کیونکہ محکمہ کی جانب سے اُنہیں باختیار بنانے کی یہ مہم یقیننا میل کا پتھر ثابت ہو گی کیونکہ کئی موقعوں پر انہیں خاتون ہونے کی وجہ سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔