ناگپور: نیشنلسٹ کانگریس کے سینئر رہنما و سابق وزیر جینت پاٹل نے ٹویٹ کرتے ہوئے ایک مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ اپنی حرکتوں سے باز آئیں اور کرناٹک حکومت، مراٹھی بولنے والوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کریں۔ Jayant Patil On Marathas
جینت پاٹل نے اس بات پر بھی سخت تنقید کی ہے کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے 'بیلگام سمیت تمام سرحدوں کی حفاظت کرکے ریاست مہاراشٹر کے ذریعہ پیدا کردہ بیلگام تنازع پر احتجاج کرنے کی قرارداد' کے باوجود مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نائب وزیر اعلیٰ کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہو اسی لیے خاموش ہیں۔
مراٹھی بولنے والوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے باوجود مہاراشٹر کی شندے فڑنویس حکومت صرف خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ جینت پاٹل نے یہ بھی کہا ہے کہ چونکہ مرکز بھی اس معاملے میں اپنی آنکھیں بند کی ہیں اسی لیے ریاستی حکومت کے منہ سے اس کے لیے کوئی الفاظ نہیں نکل رہے ہیں۔ جینت پاٹل نے ایک سوال اٹھایا ہے کہ آئندہ کرناٹک ریاستی انتخابات میں بی جے پی کی جیت شندے فڑنویس کے لیے زیادہ اہم ہے۔ Jayant Patil On Marathas
واضح رہے کہ کرناٹک مہاراشٹر سرحد تنازع پر ریاست کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس اب تک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں وہیں اپوزیشن لیڈران مسلسل اس معاملے پر حکومت پر تنقید کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں عظیم شخصیات کی توہین اور سرحدی تنازعہ کے خلاف مہاوکاس اگھاڑی کی جانب سے ممبئی میں زبردست احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس ریلی میں کانگریس، این سی پی و شیوسینا کے علاوہ مہاوکاس اگھاڑی میں شامل دیگر پارٹیوں کے لیڈران نے شرکت کی اور ریاست کی شندے فڈنویس حکومت کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا۔ جے جے اسپتال کے رچرڈس اینڈکروڈاس سے ممبئی سی ایس ٹی تک نکالی گئی اس احتجاجی ریلی میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور ریاستی حکومت کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔Maha Vikas Aghadi Holds Rally
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے نے کہا تھا کہ جب سے ریاست میں شندے فڈنویس حکومت آئی ہے سرحدی تنازعہ کا مسئلہ اٹھا کر سرحدی گاؤں کا پڑوسی ریاست میں جانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ عظیم شخصیات کی توہین، سرحدی تنازعات، مہنگائی اور بے روزگاری کا معاملہ بھی بہت اہم ہے۔ Jayant Patil On Marathas
سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا تھا کہ ملک نے کئی سالوں بعد اتنی بڑی ریلی دیکھی ہے۔ اس ریلی میں میں اکیلا نہیں چلا بلکہ مہاراشٹر کے ساتھ غداری کرنے والوں کے خلاف ہزاروں لوگ میرے ساتھ چلے۔ آج مہاراشٹر کے غداروں کے علاوہ تمام پارٹیاں متحد ہیں۔ گورنر صدر مملکت کے نمائندے ہوتے لیکن آج اس عہدے کے وقار پر سوال اٹھ رہا ہے۔ میں بھگت سنگھ کوشیاری کو گورنر نہیں مانتا۔ ٹھاکرے نے کہا کہ آگرہ سے بھاگ کرچھترپتی شیواجی مہاراج نے سوراج قائم کی، لیکن شندے حکومت کے ایک کابینی وزیر اس کا موازنہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے ساتھ غداری کرنے والوں سے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لفنگوں کو چھترپتی کا نام تک لینے کا حق نہیں ہے۔ یہ ان لوگوں کی نظریاتی پسماندگی ہے جو مہا پورشوں کے نام پر ووٹ کی بھیک مانگتے ہیں۔ ادھوٹھاکرے نے کہا تھا کہ یہ ریلی ایک آغاز ہے اور ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک ہم مہاراشٹر کے غداروں کو دفن نہیں کر دیتے۔
یہ بھی پڑھیں : Suspension Of Jayant Patel مہا وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے جینت پاٹل کی معطلی کے خلاف مظاہرہ