اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں این سی پی کے رینما مشتاق احمد ضلع کا نام کی تبدیلی کو لے کر مخالفت کر رہے ہیں۔ وہ سپریم کورٹ تک اس معاملے کو لے کر جا چکے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مشتاق احمد نے کہا ہے کہ نووے کی دہائی میں اورنگ آباد کا نام تبدیل کئے جانے کے معاملے پر سپریم کورٹ سے اسٹے حاصل کیا تھا۔اس کے بعد سے لے کر آج اورنگ آباد کے نام تبدیل کرنے کے خلاف لڑ رہا ہوں۔
مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں 2002 میں جب اورنگ آباد سمبھاجی نگر کے نام کا معاملہ بورڈ پر آیا تب سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے اپنا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا۔ اس کے بعد اورنگ آباد اور عثمان آباد کے تبدیلی نام کا معاملہ خاموش ہو گیا تھا لیکن کئی سالوں کے بعد مہا وکاس اگاڑی کی سرکار نے ریاستی کابینہ میں اورنگ آباد کا نام بدل کر سمبھاجی نگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ پوری طرح سے سپریم کورٹ کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہاکہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک ایکٹ ہے جیسے ریس جوڈی ڈیٹا کہتے ہے اس میں کہا گیا کہ ایک بار جو سپریم کورٹ میں فیصلہ ہو گیا ہے اُسکو سپریم کورٹ میں نہیں لایا جاتا۔مشتاق احمد نے اورنگ آباد شہر کا تاریخی نام برقرار رکھنے کے لیے ایک طویل قانونی لڑائی لڑی۔اس میں کچھ حد تک کامیاب بھی رہے ، لیکن فرقہ پرستی کی سیاست کے سبب اورنگ آباد تبدیلی نام کا معاملہ ہر چناؤ میں سیاسی موضوع بنتا رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ سیوسینا اور بی جے پی نے اس مدعے کو بھنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی یہاں تک کہ اتحادی حکومت کے دوران بھی جب ادھو ٹھاکرے کے اقتدار کی کرسی ڈگمگانے لگی تھی اس وقت بھی ادھو ٹھاکرے نے آخری لمحات میں اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں:Third INDIA Alliance Meeting ممبئی میں آج سے اپوزیشن اتحاد انڈیا کا اجلاس
مشتاق احمد نے کہا ہے کہ 30 اگست کو بمبئے ہائی کورٹ معاملے میں کچھ حد تک راحت دی ہے بمبے ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ تبدیلی ناموں کو لیکر ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کو یقین دلایا ہے کہ وہ فی الحال تعلقہ اور ضلع کی سطح پر نئے ناموں کا استعمال نہیں کرے گی۔ اب اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام کی تبدیلی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر آخری سماعت 4 اکتوبر کو ہوگی۔ اس کے علاوہ عدالت نے حکومتی حکم نامہ جاری ہونے کے بعد درخواست گزاروں کو نئی درخواست دائر کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔