ملکہ جذبات کی یوم پیدائش پر خصوصی پیشکش
ان کا اصل نام ماہِ جبیں بانو تھا تاہم وہ مینا کماری کے نام سے مشہور ہوئیں۔
انہوں نے سات برس کی عمر سے یعنی سنہ 1939 سے بطور چائلڈ آرٹسٹ کے کام کرنا شروع کیا۔ انہوں نے 1972 میں اپنی اداکاری کے آخری جلوے 'گومتی کے کنارے' نامی فلم میں دکھائے۔
مینا کماری نے معروف نغمہ نگار کمال امروہوی سے سنہ 1952 میں شادی کرلی اور 12 برس بعد 1964 میں علیحدگی اختیار کر لی۔
کمال امروہی کی فلم 'پاکیزہ' کی تیاری میں تقریبا 14 برس لگ گئے۔ ان دنوں ان دونوں کے درمیان تلخی آچکی تھی، اس کے باوجود انہوں نے پوری دلچسپی سے اس فلم کے لیے کام کیا۔
مینا کماری کی جوڑی اشوک کمار کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ بہترین اداکاری کے لئے انہیں چار بار فلم فیئر کے لیے بہترین اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان میں بیجو باورا، پرینیتا، صاحب بیوی اور غلام اور کاجل شامل ہیں۔
انہوں نے اپنے 33 برس کے فلمی کیریئر میں 92 فلموں میں کام کرکے فلمی شائقین کے دلوں کی دھڑکن بنی رہیں۔
اپنی معروف فلم ' پاکیزہ' کے ریلیز کے ہونے کے محض تین ہفتے کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔
مینا کماری اگر اداکارہ نہیں ہوتیں تو شاعرہ کے طور پر اپنی شناخت بناتیں۔ ہندی فلموں کے نغمہ نگار اور شاعر گلزار سے ایک بار مینا کماری نے کہا تھا، ’’یہ جو اداکاری میں کرتی ہوں اس میں ایک کمی ہے۔ یہ فن، یہ آرٹ مجھ میں پیدا نہیں ہوا ہے، خیال دوسرے کا، کردار کسی کا اور ہدایت کسی کی۔ میرے اندر سے جو پیدا ہوا ہے، وہ میں لکھتی ہوں، جو میں کہنا چاہتی ہوں، وہ لکھتی ہوں۔‘‘
مینا کماری نے اپنی وصیت میں اپنی نظمیں چھپوانے کا ذمہ گلزار کو دیا تھا جسے انہوں نے ’’ناز‘‘ تخلص سے چھپوايا۔ ہمیشہ تنہا رہنے والی مینا کماری نے اپنی مشتمل ایک غزل کے ذریعے اپنی زندگی کا نظریہ پیش کیا ہے۔
چاند تنہا ہے آسماں تنہا
دل ملا ہے کہاں کہاں تنہا
راہ دیکھا کرے گا صدیوں تک
چھوڑ جائیں گے یہ جہاں تنہا
مینا کماری کے کیریئر کی دیگر قابل ذکر فلموں میں آزاد، ایک ہي راستہ، یہودی، دل اپنا اور پریت پرائی، كوہ نور، دل ایک مندر، چترلیكھا، پھول اور پتھر، بہو بیگم، شاردا، بندش ، بھيگي رات، جواب اور دشمن شامل