ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے شہری رمضان کی رونقوں سے دو سال محروم رہے ہیں، لیکن امسال ممبئی کے معروف بازاروں میں رمضان کے رونق دوبالا ہوگئی ہے۔ ان بازار ان دنوں تقریباً 400 اقسام کے کھانے اور پکوان اور کئی طرح کے مشروبات اور مرغ ومسلم دستیاب ہوتے ہیں، جبکہ 100 سے زائد قسم کی مٹھائیاں بھی ملتی ہیں، جوکہ عام دنوں میں ندارد رہتی ہیں۔ وقت مغرب میں افطار سے سحری تک یہاں کی گلیوں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے، اس سلسلہ میں کہا جاتا ہے کہ ڈھائی سو سال قدیم جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے کی قدیم مینارہ مسجد کے سائے میں یہ "فوڈبازار " دو صدی سے رمضان میں آباد ہے مگر 2020_2021 میں ممبئی اور آس پاس کے علاقوں کے شہری اس سے محروم رہ گئے تھے، لیکن اب الگ نظارہ ہے۔ Ramadan in Mumbai
امسال ماہ رمضان کی رونق لوٹ آنے سے پوری محلہ کے 70 سالہ شبیر اجمان والا کافی خوش نظر آتے ہیں۔ ان کے مطابق اس ماہ مقدس میں سڑک اور فٹ پاتھ کے خوانچوں والوں کا کھانا تناول کرنا ایمان کا جز سمجھا جاتا ہے بلکہ رمضان میں یہاں کے کھانے نہ کھانا ایمان سے محرومی سمجھا جاتا ہے۔ مینارہ مسجد کے بارے میں مشہور ہے کہ ماہ رمضان میں صرف 25 فیصد مسلمان یہاں خریداری اور کھانے پینے آتے ہیں جبکہ 60 فیصد سے زائد برادران وطن ہوتے ہیں جوکہ ان پکوانوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔ جبکہ ایک بڑی تعداد سیاحوں کی ہوتی ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت عبادت میں مشغول رہتی ہے ،البتہ آخری عشرے کے پانچ دنوں میں مسلمان عید کی خریداری کرنے نکلتے ہیں تو اہل خانہ یہاں آتے ہیں۔ Ramadan celebration in Minara Masjid area
ان علاقوں میں کئی پکوان خصوصی طور پر ماہ رمضان میں ہی تیار کیے جاتے ہیں۔ مینارہ مسجد کے آس پاس ایک دیڑھ کلومیٹر کے دائرے میں کئی خصوصی بازار واقع ہے جوکہ رمضان میں بارونق ہوجاتے ہیں، اس اہم بازار میں 100 دکانیں واقع ہیں جبکہ جگہ جگہ تقریباً 400 لوگ اسٹال اور عارضی دکانیں لگا لیتے ہیں۔ اس بازار کو قومی یکجہتی فوڈ بازار بھی کہہ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ جنوبی ممبئی میں یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے جوکہ بھنڈی بازار،ڈونگری، محمد علی روڈ اور جے جے ہسپتال جنکشن اور چارنل کے نزدیک واقع ہے جوکہ تجارتی طور پر بھی کافی مشہور ہے۔
ایک اندازہ کے مطابق روزانہ تقریباً پچاس ہزار افراد یہاں آتے ہیں اور ہفتہ کے روز یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔ یہی ماہ رمضان اور مینارہ مسجد کی برکت ہے۔ یہاں مغلائی، لکھنؤ کی بریانی اور دہلی کی نہاری اور بہرائچ اور یوپی کے توا پر کباب بنانے والے ماہر خانساماں بھی بلائے جاتے ہیں۔ حیدرآباد کے خانساماں بھی وہاں کے خصوصی پکوانوں کے لیے تشریف لاتے ہیں۔ ممبئی کے مذکورہ رمضان بازار میں عام شہری ہی نہیں بلکہ غیر ملکی سفارت کار، ملکی اور غیر ملکی سیاح اور سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا کے اداکار بھی آتے رہے ہیں۔
ایک دور میں آنجہانی اداکار راجکپور، دیوآنند، راجندر کمار شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ہمراہ یہاں آتے رہے اور آج نئے اداکاروں وغیرہ نے جگہ لے لی ہے۔ فلمی دنیا کے ساتھ ساتھ ادب سے وابستہ شخصیات بھی ماہ رمضان میں یہاں آتی رہی ہیں۔ ایک زمانہ میں افسانہ نگار سعادت حسن منٹو، شاعر کیفی اعظمی، جانثار اختر،نغمہ نگار سلیل چودھری اور مصور ایف ایم حسین بھی ماہ رمضان میں یہاں آتے تھے۔ خالد حکیم مالک نور محمدی ہوٹل کے مطابق سنجے دت نے ہمیشہ یہاں کا دورہ کیا اور ان کے ہوٹل میں سنجو بابا چکن بنایا جاتا ہے۔ جے جے جلیبی، مالپوہ اور گلاب جامن کے ساتھ ساتھ ذائقہ کا تنگڑی کباب اور ساروی کے ایرانی پکوان کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔ جعفر بھائی دہلی دربار گزشتہ سال انتقال کرگئے ہیں لیکن ان کی بریانی اور سلیمان عثمان کے مالپوے ممبئی کی اہم ڈش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ramazan 2022: میرٹھ میں دو سال بعد پھر سے لوٹی رمضان المبارک کی رونقیں
حالانکہ ممبئی کے مضافاتی علاقوں ماہم، شیخ مصری وڈالا،سیوڑی، قدوائی نگر، باندرہ اسٹیشن روڈ، لکی ہوٹل، جناعت جمہوریہ نگر، اندھیری ، جوگیشوری میرا روڈ، ممبرا اور قریبی شہروں پونے ، بھیونڈی اور مالیگاﺅں میں رمضان بازار کی دھوم ہے لیکن محمد علی روڈ اور مینارہ مسجد کے رمضان بازار کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔ امسال بھی ممبئی کا بارونق اور رحمتوں اور برکتوں والا رمضان بازار کچھا کھچ بھرا نظر آرہا ہے، مقامی سوشل ورکر اور کانگریس عہدیدار امین پاریکھ کا کہنا ہے کہ 'پولیس نے غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کی ہیں جس سے دکانداروں کو دشواری پیش آرہی ہے، دو روز سے مضافاتی علاقوں میں ساڑھے دس بجے کے بعد پولیس وین سے دکانیں بند کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے، عام تاجروں جن میں غیر مسلم بھی ہیں سخت ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔