ETV Bharat / state

Renaming of Aurangabad and Osmanabad اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے پر عوامی ردعمل - Aurangabad News

مرکزی حکومت کی جانب سے این او سی جاری ہونے کے بعد سے ریاستی حکومت کے محکمہ محصول نے باضابطہ تمام محکمہ جات کے نام نوٹیفیکشن جاری کیا جس میں اورنگ آباد شہر، ضلع اور تعلقے کانام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل
اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل
author img

By

Published : Mar 2, 2023, 8:53 PM IST

اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل

مرکزی حکومت کی جانب سے اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے پر این او سی جاری کی گئی ہے، جس کے بعد اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کا معاملہ شہریوں کے درمیان بحث کا موضوع ہے، ریاستی حکومت کے محکمہ محصول نے باضابطہ تمام محکمہ جات کے نام نوٹیفیکشن جاری کیا جس میں اورنگ آباد شہر، ضلع اور تعلقے کانام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ لیکن عام لوگوں کا کہنا ہے کہ نام بدلنے سے اورنگ آباد شہر کے مسائل حل ہونے والے نہیں، اورنگ آباد شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے ، شہریان کو ہفتے میں ایک مرتبہ پینے کا پانی ملتا ہے ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو یہ سوچ رہا ہے کہ نام بدلنے کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی عام آدمی کو ہوگی، تعلیمی دستاویز، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، ڈرائیونگ لاسنس، پاسپورٹ، اور جائیداد کے دستاویز ات میں تبدیلی کرنی ہوگی۔

اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل
اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل

مرکزی حکومت کی جانب سے این او سی جاری ہونے کے بعد سے ریاستی حکومت کے محکمہ محصول نے باضابطہ تمام محکمہ جات کے نام نوٹیفیکشن جاری کیا جس میں اورنگ آباد شہر، ضلع اور تعلقے کانام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ، اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہیکہ رومن انگریزی میں نام کس طرح لکھا جائے اور ہندی میں کس طرح تحریر کیا جائیگا، تاہم ضلع کلکٹر کا کہنا ہیکہ اس معاملے میں ریاستی حکومت کی جانب سے انھیں کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہے ، تاہم حکومتی سطح پر اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے شہر کا نام تبدیل کیے جانے پر عوامی تاثرات جاننے کی کوشش کی تو ملا جلا ردعمل سامنے آیا تاہم اکثریت کا کہنا ہیکہ نام بدلنے سے اورنگ آباد شہر کے مسائل حل ہونے والے نہیں، اورنگ آباد شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے، شہریان کو ہفتے میں ایک مرتبہ پینے کا پانی ملتا ہے ، روز گار کا مسئلہ ہے ، شہر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کی تلاش میں اپنا شہر چھوڑنا پڑتا ہے ، وجہ یہ ہیکہ شہر میں روزگار کے مواقع نہیں ہیں ، اورنگ آباد شہر میں پچھلے بیس برسوں میں صنعتی انڈسٹری پوری طرح سے ٹھپ پڑی ہے ، بڑی کمپنیاں دوسرے شہروں میں منتقل ہورہی ہیں ، تعلیم کے میدان میں اورنگ آباد شہر جالنہ اور بیڑضلع سے بھی پچھڑ چکا ہے، شہر کے نوجوان اعلی تعلیم کے حصول کے لیے پونا ، ممبئی اور حیدرآباد جانے پر مجبور ہیں ، اسی طرح طبی سہولیات کے لیے بھی دوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے ،

کچھ لوگوں کا کہنا ہیکہ نام بدلنے سے انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے ، لیکن شہر کے مسائل بھی اسی تیزی سے حل ہونے چاہیئے ، جیسا کہ نام بدلنے کے معاملے میں مستعدی ظاہر کی جارہی ہے ، ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو یہ سوچ رہا ہے کہ نام بدلنے کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی عام آدمی کو ہوگی، تعلیمی دستاویز، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، ڈرائیونگ لاسنس، پاسپورٹ، اور جائیداد کے دستاویز ات میں تبدیلی کرنی ہوگی، سب سے زیادہ بیرون ملک جانے والے حضرات کو دشواریوں کا سامنا کرنا ہوگا ان دستاویزات کی تبدیلی پر جو خرچ آئیگا وہ عوام پر غیر ضروری بوجھ ہے اس لیے حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنے خرچ پر ان دستاویزات میں تبدیلی کی سہولیات فراہم کرے،

جبکہ ایک طبقے نے کھل کر تبدیلی نام کا خیر مقدم کیا ہے ،اس طبقے کا کہنا ہیکہ پچھلے تیس سال سے یہ مطالبہ کیا جارہا تھا آخر کار ایکناتھ شندے حکومت نے عوام کے اس مطالبے کو قبول کرلیا اور شہر کا نام تبدیل ہوگیا ، تبدیلی نام کی حمایت کرنے والوں کا جواز یہ ہیکہ دستاویزات میں تبدیلی کوئی بڑی بات نہیں ہے ، آن لائن کے دور میں سب کچھ ممکن ہے اور بڑے فیصلے کرتے وقت کچھ دشواریوں کو نظر انداز کردینا چاہیئے ، دوسری طرف اقلیتی طبقے خاص کر مسلمانوں نے حکومت کے اس فیصلے کی زبردست مخالفت کی ہے ، مسلم نوجوانوں کا کہنا ہیکہ اورنگ آباد ایک تاریخی شہر ہے اور محض نفرت کی سیاست کے سبب اس شہر سے اس کی تاریخی شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، فرقہ پرست طاقتیں شہروں کے نام بدل کر ہندو اور مسلمانوں میں نفرت کی کھائی کو مزید گہرا کرنے میں مصروف ہے ، مسلمانوں کا کہنا ہے کہ عوامی سطح پر تبدیلی نام کے معاملے کو عدالت میں چلینج کیا گیا ہے اس کے باوجود حکومتی سطح پر جو اقدامات کیے جارہے ہیں وہ مناسب نہیں، اورنگ آباد شہر کے نام کو تبدیل کرنے کا معاملہ عدالت میں زیر غور ہونے کے باوجود سرکاری محکمہ جات جس عجلت کا مظاہرہ کررہے ہیں وہ عوام کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔

مزید پڑھیں:مہاراشٹرمیں نام بدلنے کی سیاست

اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل

مرکزی حکومت کی جانب سے اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے پر این او سی جاری کی گئی ہے، جس کے بعد اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کا معاملہ شہریوں کے درمیان بحث کا موضوع ہے، ریاستی حکومت کے محکمہ محصول نے باضابطہ تمام محکمہ جات کے نام نوٹیفیکشن جاری کیا جس میں اورنگ آباد شہر، ضلع اور تعلقے کانام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ لیکن عام لوگوں کا کہنا ہے کہ نام بدلنے سے اورنگ آباد شہر کے مسائل حل ہونے والے نہیں، اورنگ آباد شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے ، شہریان کو ہفتے میں ایک مرتبہ پینے کا پانی ملتا ہے ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو یہ سوچ رہا ہے کہ نام بدلنے کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی عام آدمی کو ہوگی، تعلیمی دستاویز، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، ڈرائیونگ لاسنس، پاسپورٹ، اور جائیداد کے دستاویز ات میں تبدیلی کرنی ہوگی۔

اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل
اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل

مرکزی حکومت کی جانب سے این او سی جاری ہونے کے بعد سے ریاستی حکومت کے محکمہ محصول نے باضابطہ تمام محکمہ جات کے نام نوٹیفیکشن جاری کیا جس میں اورنگ آباد شہر، ضلع اور تعلقے کانام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ، اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہیکہ رومن انگریزی میں نام کس طرح لکھا جائے اور ہندی میں کس طرح تحریر کیا جائیگا، تاہم ضلع کلکٹر کا کہنا ہیکہ اس معاملے میں ریاستی حکومت کی جانب سے انھیں کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہے ، تاہم حکومتی سطح پر اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے شہر کا نام تبدیل کیے جانے پر عوامی تاثرات جاننے کی کوشش کی تو ملا جلا ردعمل سامنے آیا تاہم اکثریت کا کہنا ہیکہ نام بدلنے سے اورنگ آباد شہر کے مسائل حل ہونے والے نہیں، اورنگ آباد شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے، شہریان کو ہفتے میں ایک مرتبہ پینے کا پانی ملتا ہے ، روز گار کا مسئلہ ہے ، شہر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کی تلاش میں اپنا شہر چھوڑنا پڑتا ہے ، وجہ یہ ہیکہ شہر میں روزگار کے مواقع نہیں ہیں ، اورنگ آباد شہر میں پچھلے بیس برسوں میں صنعتی انڈسٹری پوری طرح سے ٹھپ پڑی ہے ، بڑی کمپنیاں دوسرے شہروں میں منتقل ہورہی ہیں ، تعلیم کے میدان میں اورنگ آباد شہر جالنہ اور بیڑضلع سے بھی پچھڑ چکا ہے، شہر کے نوجوان اعلی تعلیم کے حصول کے لیے پونا ، ممبئی اور حیدرآباد جانے پر مجبور ہیں ، اسی طرح طبی سہولیات کے لیے بھی دوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے ،

کچھ لوگوں کا کہنا ہیکہ نام بدلنے سے انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے ، لیکن شہر کے مسائل بھی اسی تیزی سے حل ہونے چاہیئے ، جیسا کہ نام بدلنے کے معاملے میں مستعدی ظاہر کی جارہی ہے ، ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو یہ سوچ رہا ہے کہ نام بدلنے کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی عام آدمی کو ہوگی، تعلیمی دستاویز، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، ڈرائیونگ لاسنس، پاسپورٹ، اور جائیداد کے دستاویز ات میں تبدیلی کرنی ہوگی، سب سے زیادہ بیرون ملک جانے والے حضرات کو دشواریوں کا سامنا کرنا ہوگا ان دستاویزات کی تبدیلی پر جو خرچ آئیگا وہ عوام پر غیر ضروری بوجھ ہے اس لیے حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنے خرچ پر ان دستاویزات میں تبدیلی کی سہولیات فراہم کرے،

جبکہ ایک طبقے نے کھل کر تبدیلی نام کا خیر مقدم کیا ہے ،اس طبقے کا کہنا ہیکہ پچھلے تیس سال سے یہ مطالبہ کیا جارہا تھا آخر کار ایکناتھ شندے حکومت نے عوام کے اس مطالبے کو قبول کرلیا اور شہر کا نام تبدیل ہوگیا ، تبدیلی نام کی حمایت کرنے والوں کا جواز یہ ہیکہ دستاویزات میں تبدیلی کوئی بڑی بات نہیں ہے ، آن لائن کے دور میں سب کچھ ممکن ہے اور بڑے فیصلے کرتے وقت کچھ دشواریوں کو نظر انداز کردینا چاہیئے ، دوسری طرف اقلیتی طبقے خاص کر مسلمانوں نے حکومت کے اس فیصلے کی زبردست مخالفت کی ہے ، مسلم نوجوانوں کا کہنا ہیکہ اورنگ آباد ایک تاریخی شہر ہے اور محض نفرت کی سیاست کے سبب اس شہر سے اس کی تاریخی شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، فرقہ پرست طاقتیں شہروں کے نام بدل کر ہندو اور مسلمانوں میں نفرت کی کھائی کو مزید گہرا کرنے میں مصروف ہے ، مسلمانوں کا کہنا ہے کہ عوامی سطح پر تبدیلی نام کے معاملے کو عدالت میں چلینج کیا گیا ہے اس کے باوجود حکومتی سطح پر جو اقدامات کیے جارہے ہیں وہ مناسب نہیں، اورنگ آباد شہر کے نام کو تبدیل کرنے کا معاملہ عدالت میں زیر غور ہونے کے باوجود سرکاری محکمہ جات جس عجلت کا مظاہرہ کررہے ہیں وہ عوام کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔

مزید پڑھیں:مہاراشٹرمیں نام بدلنے کی سیاست

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.