مالیگاؤں: ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مہاراشٹر کے مالیگاوں سمیت دیگر مسلم اکثریتی اضلاع میں بابری مسجد کی شہادت کی 31ویں برسی کے موقعے پر احتجاج کیا گیا۔ مالیگاوں میں احتجاج کے بعد ایس ڈی پی آئی کے مقامی صدر راحیل حنیف نے اپنے رفقاء کے ہمراہ مالیگاؤں شہیدوں کی یادگار کے قریب علامتی احتجاج کیا اور ایڈیشنل ایس پی آفس پہنچ کر ایڈیشنل ایس پی انیکیت بھارتی کو ایک مطالباتی مکتوب دیا۔
راحیل حنیف نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایودھیا میں 16 ویں صدی کی بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو منہدم کردیا گیا تھا۔ آج اس مقام پر موجودہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کا فیصلہ منظرعام پر آنے کے بعد رام مندر تعمیر کرچکی ہے جس کا افتتاح آئندہ ماہ مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس، بی جے اور آر ایس ایس کے علاوہ کئی تنظیموں فرقہ پرستی کے جنون میں مبتلا کارکنان نے بابری مسجد کو منہدم کردیا۔ انہوں نے کہا کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جو اس میں شامل تھے بڑے سیاسی لیڈران ان پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں جیلوں میں قید کیا جائے۔
وہیں دوسری جانب بابری مسجد بچاؤ کمیٹی کے رکن مستقیم ڈگنیٹی نے بڑا قبرستان مرحوم ساتھی نہال احمد کی قبر کے پاس اذان اور دعا کا اہتمام کیا اور سلیمانی چوک میں علامتی احتجاج درج کروایا۔ اس درمیان انہوں نے تنقید کرنے والے کو مخاطب کرتے ہوئے ہوئے کہا جو کہتے ہیں کہ اب سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا اب احتجاج کا کیا فائدہ، تو ہم جب تک زندہ ہے یہ احتجاج کرتے رہیں گے اور ہمارے بعد ہماری آنے والی نسلیں اسے جاری رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں:بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر مینارہ مسجد کے پاس اذان کا اہتمام
کانگریس پارٹی کے مقامی صدر اعجاز بیگ کے ہمراہ ایک وفد نے ایڈیشنل ایس پی کو مکتوب دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کبھی کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا کہ مندر کو توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی، اور نہ مندر ہونے کا کوئی ثبوت سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ جہاں مسجد تھی وہ قیامت تک وہی رہیں گی۔