اورنگ آباد: مہاراشٹر کے جالنہ ضلع میں واقع انتروالی گاؤں میں پولیس نے ان مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جو مراٹھا ریزرویشن کے مطالبہ کے لیے انتر والی سراٹی میں بھوک ہڑتال کر رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لینے کی کوشش کی۔ مراٹھا ریزرویشن کے لیے گزشتہ چار دنوں سے احتجاج جاری ہے۔ احتجاجی مقام پر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد پولیس نے ہوائی فائرنگ کی گئی اور لاٹھی چارج کیا گیا۔
گزشتہ 29 اگست سے مراٹھا مورچے کے کوآرڈینیٹر منوج جارنڈ ے کے ساتھ ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج پر بیٹھے تھے۔ پولیس نے بھوک ہڑتال کرنے والے مظاہرین کو ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنے ساتھ اسپتال لے جانے کی کوشش کی۔ لیکن جب اس نے احتجاج کیا تو پولیس نے اس پر لاٹھی چارج کیا۔ اس کے جواب میں مظاہرین نے بھی پتھراؤ کیا۔ اس کے بعد پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
گاؤں میں جاری احتجاج کو غیر انسانی طریقے سے کچلنے کے لیے ریاستی حکومت کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔ پولیس نے احتجاج کرنے والوں پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا اندھا دھند استعمال کیا۔ سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز سے طاقت کی زیادتی واضح طور پر نظر آتی ہے۔ مراٹھا برادری میں غم و غصہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بار بار اس طرف توجہ دلانے کے بعد بھی مرکزی اور ریاستی حکومتیں کچھ نہ کرنے کی وجہ سے مراٹھا برادری ریزرویشن کے لیے دوبارہ سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں: مراٹھا ریزرویشن کی تحریک تیز ہوگی: وِنایک میٹے
جالنہ ضلع کے گاؤں میں مراٹھا برادری پر لاٹھی چارج کرنے کے بعد مراٹھا سماج میں غصہ دیکھا جا رہا ہے ان لوگوں سے ملنے کے لیے سیاسی رہنما بھی جالنہ کے انتروالی گاؤں میں پہنچ رہے ہیں اور لوگوں کے اپنے حق کے ریزرویشن کے لیے بات کر رہے ہیں۔ اس گاؤں میں صبح سے لے کر اب تک کئی سارے سیاسی لیڈران آچکے ہیں جن میں شرد پوار، چھتر پتی سنبھا جی راجے ادھا ٹھاکرے اور کئی سارے رکن اسمبلی و رکن پارلمان آچکے ہیں اور انہوں نے مراٹھا سماج کے لوگوں کو دلاسا دیا۔