مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کیے جانے کے خلاف مسلم تنظیمیں اپنے اپنے طور پر احتجاج درج کروارہی ہیں، اس سلسلے میں علاقائی انتظامیہ کو اپنے اعتراضات اور تجاویز بھی پیش کیے جارہے ہیں، اس ضمن میں کل جماعت مسلم نمائندہ کونسل نے بھی اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے کےخلاف اعتراضات داخل کئے، مسلم نمائندہ کونسل کا ایک وفد ڈویژنل کمشنریٹ پہنچا، اس وفد میں صدر کونسل سلیم صدیقی کے علاوہ محمد ضیاء الدین صدیقی سمیت کونسل کے دیگر عہدیداران واراکین موجود تھے۔
کونسل کے ذمہ داران نے علاقائی کمشنریٹ کے انورڈ آوٹ ورڈ ڈپارٹمنٹ دفتر میں اجتماعی طور پر اپنے اعتراضات جمع کروائے، بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ضیاء الدین صدیقی نے کہا کہ اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنا ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، انھوں نے کہا کہ کونسل نے اپنے اعتراض میں مہاراشٹر رینیویٹ 1956 کو چیلنج کیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ کسی بھی نئے شہر یا علاقے کو بسانے کے بعد اسے نام دیا جا سکتا ہے لیکن قدیم یا تاریخی شہر کے نام کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
انھوں نےمزید کہا کہ کہا کہ محصول شعبہ کسی نئے علاقے کو نام دے سکتا ہے لیکن پرانے ناموں کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ انھوں نے سپریم کورٹ کے اشوینی اپادھیائے معاملے میں حالیہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بھی کسی ذات یا فرقہ وارانہ معاملے کو برداشت نہیں کرنا چاہتی ،انھوں نے حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نام تبدیلی کا اتنا ہی شوق ہے تو نئے شہر بسا کر پسندیدہ نام دیئے جائیں، انھوں نے اور نگ زیب عالمگیر کے عدل و انصاف اور بہترین حکمت عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اورنگ زیب کی حکمرانی میں بھارت کی جی ڈی پی 26 فیصد تھی اور آج تک کسی بھی حکومت میں بھارت کی جی ڈی پی 26 فیصد تک نہیں گئی۔ انھوں نے کہا کہ عالمگیر کی حکمرانی کو سمجھنے لاکھوں سیاح اورنگ آباد اور بھارت آتے ہیں تا ہم حکومت فرقہ وارانہ کارڈ کھیلنے کیلئے اس طرح کے فیصلے لے رہی ہے واضح رہے کہ شہر کا نام تبدیل کرنے کی مخالفت میں نمائندہ کونسل کی جانب سے 17 مارچ کو احتجاج کا اعلان بھی کیا گیا۔
مزید پڑھیں:Renaming of Aurangabad and Osmanabad اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے پر عوامی ردعمل