ETV Bharat / state

مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ: استغاثہ دورانِ ٹرائل اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے

مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ میں استغاثہ کی جانب سے عدالت میں داخل کیے گئے اہم اضافی دستاویزات پر ملزم سدھاکر چترویدی عرف دیانند پانڈے نے این آئی اے عدالت میں ایک عرضی داخل کرکے اعتراض کیا ہے اور کہا کہ چارج شیٹ داخل کرتے وقت تمام دستاویزات عدالت میں داخل کردینا چاہئے تھا۔

استغاثہ دوران ٹرائل اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے
استغاثہ دوران ٹرائل اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے
author img

By

Published : Aug 13, 2021, 3:17 PM IST

مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں ملوث بھگوا ملزمین نئے نئے ہتھکنڈے اپناکر ٹرائل کورٹ میں خلل ڈالتے رہتے ہیں۔ گزشتہ دو دن قبل ملزم سدھاکر چترویدی عرف دیانند پانڈے نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ایک عرضی داخل کرکے استغاثہ کی جانب سے عدالت میں داخل کیے گئے اہم اضافی دستاویزات پر اعتراض کیا اور عدالت سے کہا کہ چارج شیٹ داخل کرتے وقت تمام دستاویزات عدالت میں داخل کردینا چاہئے تھا۔

ملزم دیانند پانڈے نے کہا کہ دس سالوں کے طویل عرصے کے بعد اضافی دستاویزات داخل کرکے استغاثہ ملزمین کے ساتھ مبینہ دھوکہ کررہا ہے کیونکہ عدالت میں یہ نہیں بتایا گیا کہ دس سالوں کے طویل عرصہ بعد دستاویزات عدالت میں گواہوں کے ذریعہ کیوں داخل کیے جارہے؟ اب تک یہ دستاویزات کس کی تحویل میں تھے؟ ان دستاویزات کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

ملزم سدھاکر چترویدی کے وکیل اکھلیش جیسوال کی عرضی کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے جج پی آر سٹرے نے این آئی اے سے جواب طلب کیا تھا، لیکن تین دن کا عرصہ گزر جانے کے باوجود سرکاری وکیل نے عدالت میں اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے۔

اسی درمیان آج جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ایک تفصیلی تحریری جواب داخل کیا اور عدالت کو بتایا کہ استغاثہ دوران ٹرائل کسی بھی وقت اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے، قانون میں اس کی مکمل اجازت ہے۔

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ حالانکہ ملزم نے بم دھماکہ متاثرین کو اس کی جانب سے داخل کردہ عرضی میں فریق نہیں بنایا ہے، لیکن وہ عدالت کا تعاون کرنے کی غرض سے ملزم کی عرضی کے جواب میں تحریری جواب داخل کرنا چاہتے ہیں جو انہوں نے ریسرچ کرکے تیار کیا ہے، جس میں مختلف ہائی کورٹ کے فیصلوں کا ذکر کیا گیا ہے جس میں رہنمایانہ ہدایت دی گئی ہیں کہ دوران ٹرائل استغاثہ اضافی دستاویزات داخل کرسکتا ہے۔ جس سے ملزمین پر الزام ثابت کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔

ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی جج سے کہا کہ وہ عدالت کا تعاون اس لیے کرنا چاہتے ہیں کہ جلد از جلد ٹرائل کا اختتام ہو، کیونکہ بم دھماکہ متاثرین گزشتہ 13 سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں جب کہ ملزمین ضمانت پر رہا ہوکر زندگی کا لطف لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:مالیگاؤں بم دھماکہ: گواہ کا ملزم اور آواز کے شناخت کا دعویٰ

ایڈووکیٹ شاہد ندیم کی جانب سے داخل کردہ تحریری مواد پر ملزم دیانند پانڈے کے وکیل نے شدید اعتراض کیا اور عدالت کو کہا کہ اس معاملے میں مداخلت کار کو کچھ بھی کہنے کا حق نہیں ہے اور عدالت کو انہیں کوئی بھی تحریر کورٹ میں داخل کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے، جس پر خصوصی جج نے انہیں کہا کہ بم دھماکہ متاثرین عدالت کے سامنے اپنی بات رکھ سکتے ہیں، ان کی باتوں کو قبول کرنا یا نہ کرنا یہ عدالت کا خصوصی اختیار ہے۔

آج عدالت نے خصوصی سرکاری وکیل اویناش رسال کو حکم دیا کہ ملزم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر جلد از جلد جواب داخل کریں تاکہ اس پر فریقین کی بحث ہوسکے اور عدالت فیصلہ صادر کرسکے۔

واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھردویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، اب تک 185 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔

مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں ملوث بھگوا ملزمین نئے نئے ہتھکنڈے اپناکر ٹرائل کورٹ میں خلل ڈالتے رہتے ہیں۔ گزشتہ دو دن قبل ملزم سدھاکر چترویدی عرف دیانند پانڈے نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ایک عرضی داخل کرکے استغاثہ کی جانب سے عدالت میں داخل کیے گئے اہم اضافی دستاویزات پر اعتراض کیا اور عدالت سے کہا کہ چارج شیٹ داخل کرتے وقت تمام دستاویزات عدالت میں داخل کردینا چاہئے تھا۔

ملزم دیانند پانڈے نے کہا کہ دس سالوں کے طویل عرصے کے بعد اضافی دستاویزات داخل کرکے استغاثہ ملزمین کے ساتھ مبینہ دھوکہ کررہا ہے کیونکہ عدالت میں یہ نہیں بتایا گیا کہ دس سالوں کے طویل عرصہ بعد دستاویزات عدالت میں گواہوں کے ذریعہ کیوں داخل کیے جارہے؟ اب تک یہ دستاویزات کس کی تحویل میں تھے؟ ان دستاویزات کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

ملزم سدھاکر چترویدی کے وکیل اکھلیش جیسوال کی عرضی کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے جج پی آر سٹرے نے این آئی اے سے جواب طلب کیا تھا، لیکن تین دن کا عرصہ گزر جانے کے باوجود سرکاری وکیل نے عدالت میں اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے۔

اسی درمیان آج جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ایک تفصیلی تحریری جواب داخل کیا اور عدالت کو بتایا کہ استغاثہ دوران ٹرائل کسی بھی وقت اضافی دستاویزات عدالت میں داخل کرسکتا ہے، قانون میں اس کی مکمل اجازت ہے۔

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ حالانکہ ملزم نے بم دھماکہ متاثرین کو اس کی جانب سے داخل کردہ عرضی میں فریق نہیں بنایا ہے، لیکن وہ عدالت کا تعاون کرنے کی غرض سے ملزم کی عرضی کے جواب میں تحریری جواب داخل کرنا چاہتے ہیں جو انہوں نے ریسرچ کرکے تیار کیا ہے، جس میں مختلف ہائی کورٹ کے فیصلوں کا ذکر کیا گیا ہے جس میں رہنمایانہ ہدایت دی گئی ہیں کہ دوران ٹرائل استغاثہ اضافی دستاویزات داخل کرسکتا ہے۔ جس سے ملزمین پر الزام ثابت کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔

ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی جج سے کہا کہ وہ عدالت کا تعاون اس لیے کرنا چاہتے ہیں کہ جلد از جلد ٹرائل کا اختتام ہو، کیونکہ بم دھماکہ متاثرین گزشتہ 13 سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں جب کہ ملزمین ضمانت پر رہا ہوکر زندگی کا لطف لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:مالیگاؤں بم دھماکہ: گواہ کا ملزم اور آواز کے شناخت کا دعویٰ

ایڈووکیٹ شاہد ندیم کی جانب سے داخل کردہ تحریری مواد پر ملزم دیانند پانڈے کے وکیل نے شدید اعتراض کیا اور عدالت کو کہا کہ اس معاملے میں مداخلت کار کو کچھ بھی کہنے کا حق نہیں ہے اور عدالت کو انہیں کوئی بھی تحریر کورٹ میں داخل کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے، جس پر خصوصی جج نے انہیں کہا کہ بم دھماکہ متاثرین عدالت کے سامنے اپنی بات رکھ سکتے ہیں، ان کی باتوں کو قبول کرنا یا نہ کرنا یہ عدالت کا خصوصی اختیار ہے۔

آج عدالت نے خصوصی سرکاری وکیل اویناش رسال کو حکم دیا کہ ملزم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر جلد از جلد جواب داخل کریں تاکہ اس پر فریقین کی بحث ہوسکے اور عدالت فیصلہ صادر کرسکے۔

واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھردویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، اب تک 185 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.