اورنگ آباد :رواں سال کے ستمبر میں مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں کابینہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں ریاستی حکومت نے اورنگ آباد کا نام پوری طرح سے تبدیل کر دیا ہے۔ پہلے ریاستی حکومت نے صرف شہر کا نام چھترپتی سنبھاجی نگر رکھا تھا۔ ڈویژن ضلع اور تحصیل اورنگ اباد موجود تھا لیکن کابینائی اجلاس کے بعد پوری طرح سے نام بدل دیا گیا ہے جس کے خلاف ایک ریٹ پٹیشن بھی بمبے ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔
اورنگ آباد تبدیلی نام پر ونچت بہوجن آگاڑی کے صدر پرکاش امبیڈکر نے کہا ہے، کہ حکومت کو کسی بھی شہر کا نام بدلنے کا پورا اختیار ہے، اگر حکومت کے پاس نام بدلنے کا اختیار ہے تو کسی کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔
پرکاش امبیڈکر کا کہنا ہے کہ نام بدلنے سے کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ جو نام بدلنے کا کہہ رہا ہے، وہ شہروں کو مذہبی رنگ دے کر اسے مدد کو اٹھا رہے ہیں، اورنگزیب کا نام آنے کے بعد مسلمانوں سے اسے جوڑا جا رہا ہے۔ اورنگ آباد اور خلد آباد کو ہندوستان کی حفاظت کو دیکھتے ہوئے طغلاق دورے حکومت میں مُلک کی دوسری دارالحکومت بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Maratha Reservation مراٹھا سماج کے ریزرویشن کے لئے نظام دور حکومت کے دستاویزات کی تفتیش کے لیے ایک کمیٹی مقرر
ان کا کہنا ہے کہ اگر ہماری تاریخ کو مذہب کے چشمے سے دیکھا جائے گا تو دوسری جانب سے بھی سوال اٹھتے دکھائی دیں گے۔ دہلی ہمیشہ خطرے میں رہنے والی ہے، آزادی کے بعد حیدراباد کو دوسرا دارالحکومت بنانے کی بعد بھی کی تھی، اسی لیے ہمیں چاہیے کہ ہماری سوچ کو مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھنا چاہیے، اور ہمیں ملک کی حفاظت اور شہر کی حفاظت کی جانب توجہ دینی چاہیے۔