مالیگاؤں: سی سی آئی کے صدر پروفیسر عبدالمجید صدیقی نے کہا ہے کہ اسکالرشپ حاصل کرنے کے لیے ہزاروں اقلیتی طلباء نے فارم بھرے تھے لیکن مرکزی حکومت نے طلباء کے فارم کو حق تعلیم ایکٹ 2009 کا حوالہ دیتے ہوئے اچانک منسوخ کر دیا۔ ہم مرکزی حکومت کے اقلیت شعبہ کے وزراء سے ملاقات کرکے اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کریں گے اور مقامی سطح پر اسکولوں کے ذمہ داران کی میٹنگ کے بعد پوسٹ کارڈ مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اچانک فیصلہ لیکر پہلی سے آٹھویں جماعت کے اقلیتی طلباء کو ملنے والی پری میٹرک اسکالرشپ بند کرنے کا اعلان کیا جس سے اقلیتی طبقے میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ اور ملک بھر میں مطالباتی مکتوب اور علامتی احتجاج کے ذریعے اسکالرشپ کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ Postcard campaign launched from Malegaon against central government decision to stop scholarships
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں کمیونٹی کوآرڈینیشن انسٹی ٹیوٹ (سی سی آئی) کی جانب سے پوسٹ کارڈ مہم کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس تعلق سے سی سی آئی کے صدر پروفیسر عبدالمجید صدیقی نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے اقلیتی طبقے کے پہلی سے دسویں جماعت کے طلباء کو پری میٹرک اسکالر شپ کی شکل میں 1000 روپے سالانہ دیا جاتا تھا۔ لیکن پری میٹرک اسکالرشپ حاصل کرنے کے لیے سرپرستوں و اساتذہ کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ پیسہ خرچ کرنے کے باوجود اسکالرشپ ملنے کی کوئی گیارنٹی نہیں ہوتی۔ Central Government Scholarship
انہوں نے مزید کہا کہ امسال بھی تعلیمی سال 2023 2022 کے لیے حکومت نے طلباء کے سرپرستوں کو پری میٹرک اسکالر شپ کے وظیفے کے لیے درخواست کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہزاروں اقلیتی طلباء نے فارم بھرے، لیکن اچانک طلباء کے فارم کو حق تعلیم ایکٹ 2009 کا حوالہ دیتے ہوئے منسوخ کر دیا۔ صرف نویں سے دسویں کے طلباء کو پری میٹرک اسکالر شپ کے لیے جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ حق تعلیم ایکٹ 2009 کے تحت پہلی سے آٹھویں جماعت تک تعلیم لازمی اور مفت قرار دی گئی ہے۔ اس کا حوالہ دیتے ہوئے پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلباء کو پری میٹرک اسکالر شپ سے محروم کر دیا۔
ایک سوال کے جواب میں پروفیسر عبدالمجید صدیقی نے کہا کہ اس تعلق سے سی سی آئی ریاستی عہدیداران کے ساتھ عنقریب مرکزی حکومت کے اقلیت شعبہ کے وزراء سے ملاقات کرکے اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کریں گے اور مقامی سطح پر اسکولوں کے ذمہ داران کی میٹنگ کے بعد پوسٹ کارڈ مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ جس میں طلباء ایک مطالباتی خطوط مرکزی حکومت تک پوسٹ کے ذریعے روانہ کیے جائیں گے۔