ممبئی: جانکاری کے مطابق وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ضلع مجسٹریٹز اور ڈویژنل کمشنرز کے ساتھ میٹنگ میں انہیں بتایا کہ وہ ستارہ میں واقع اپنے گاؤں جا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ 24 سے 26 اپریل تک چھٹی پر رہیں گے۔ ایک طرف شندے گاؤں جانے کی وجہ سے تین دن کی چھٹی پر ہوں گے تو وہیں دوسری طرف ریاست میں بڑی سیاسی سرگرمیاں چل رہی ہیں جس کی وجہ سے ریاست میں سیاسی ہلچل تیز ہو رہی ہے۔
ایکناتھ شندے کی اچانک چھٹی کی کئی اہم وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔ درحقیقت، شندے گروپ کے اراکین اسمبلی کی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ میں جلد ہی فیصلہ آنے کی توقع ہے۔ ایکناتھ شندے کا وزیر اعلیٰ کا عہدہ اس فیصلے پر منحصر ہے۔ اگر یہ فیصلہ شندے گروپ کی حمایت میں آتا ہے تو یہ حکومت برقرار رہے گی۔ لیکن اگر فیصلہ مخالفت میں آیا تو شندے کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ ایکناتھ شندے گاؤں میں پوجا کے لیے گئے ہیں۔ دوسری طرف، بی جے پی ریاست میں حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے پلان بی تیار کر رہی ہے۔ جس کے مطابق اجیت پوار کو ساتھ لے کر حکومت بنانے کی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کو اجیت پوار کے قریب لانا شندے کو گوارا نہیں ہے، ساتھ ہی وہ بی جے پی کے اس رویہ سے بھی ناراض بتائے جاتے ہیں اس وجہ سے شندے بھی چھٹی پر چلے گئے ہیں جسکی وجہ سے یہ بحث بھی شروع ہو گئی ہے۔
یہی نہیں مہاراشٹر بھوشن تقریب میں 14 اموات کے سلسلے میں شندے پر کافی دباؤ ہے۔ اس کے علاوہ رتناگیری میں ریفائنری کے قیام کو لے کر کسانوں کی طرف سے سخت مخالفت کی جا رہی ہے اس کے باوجود حکومت وہاں ریفائنری لگانے پر پورا زور لگا رہی ہے، ایسے میں اس کا دباؤ بھی شندے پر ہے۔ اس لیے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شندے اس دباؤ کی وجہ سے ہی چھٹی پر گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: مئی کے آغاز کے ساتھ ہی مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بڑا بدلاؤ آسکتا ہے؟