ETV Bharat / state

اورنگ آباد: نام کی تبدیلی کی سیاست کارگرنہیں ہوگی

مہارشٹر کے شہراورنگ آباد کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے ایک بار پھر سے سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ ان دنوں یہ معاملہ سرخیوں میں ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے پر اورنگ آباد کے قرب وجوار کے لوگوں کی رائے جاننے کی کوشش کی۔

author img

By

Published : Jan 7, 2021, 4:16 PM IST

Updated : Jan 7, 2021, 5:11 PM IST

نام کی تبیدیلی کی سیاست کارگر نہیں ہوگی
نام کی تبیدیلی کی سیاست کارگر نہیں ہوگی

اسمارٹ سٹی کے تحت اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر میں لو اورنگ آباد سیلفی پوائنٹ لگایا گیا۔ اس کے بعد سے ہی یہ معاملہ سرخیوں میں آنا شروع ہوگیا۔ وہیں، شیوسینا کے رہنما تیس سال پرانے اس ایشو کو زور و شور سے اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نام کی تبیدیلی کی سیاست کارگر نہیں ہوگی

شیوسینا کے رہنما سوپر سمبھاجی نےاورنگ آباد میونسیپل کارپوریشن کی جانب سے سیلفی پوائینٹ آویزاں کئے جانے کے بعد سے ہی اس معاملے کو اٹھایا اور اب اس معاملے پر سیاست جاری ہے۔ ہر کوئی اس معاملے کو اپنے اپنے نظریہ سے دیکھ رہا ہے۔ مگر مقامی افراد کا کچھ اور ہی کہنا ہے۔


اورنگ آباد شہر کی تاریخی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ سقوط حیدرآباد کے بعد اس شہر کو مراٹھواڑہ میں شامل کیا گیا ۔

اس کے بعد ڈاکٹر رفیق زکریا کے دور میں اورنگ آباد شہر میں صنعتی ترقی ہوئی لیکن ترقی کا یہ سلسلہ بھی زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہ سکا۔ فرقہ پرستی کی سیاست نے اس شہر کو بہت پیچھے دھکیل دیا۔

آزادی کے ستر سال بعد آج بھی اورنگ آباد شہر کے لوگ بنیادی سہولیات جیسے بجلی پانی اور راستوں سے محروم ہیں۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انھیں نام سے کوئی سروکار نہیں، انہیں ہمہ جہت ترقی کی ضرورت ہے۔


اورنگ آباد شہر کے عوام کا کہنا ہے کہ اب وہ ذات پات اور فرقہ پرستی کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں، سیاسی پارٹیوں کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ انہیں عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہوتاہے۔

اس لیے اب عوام ایسے ایشوز کو پس پشت ڈال کر ترقی کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

اسمارٹ سٹی کے تحت اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر میں لو اورنگ آباد سیلفی پوائنٹ لگایا گیا۔ اس کے بعد سے ہی یہ معاملہ سرخیوں میں آنا شروع ہوگیا۔ وہیں، شیوسینا کے رہنما تیس سال پرانے اس ایشو کو زور و شور سے اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نام کی تبیدیلی کی سیاست کارگر نہیں ہوگی

شیوسینا کے رہنما سوپر سمبھاجی نےاورنگ آباد میونسیپل کارپوریشن کی جانب سے سیلفی پوائینٹ آویزاں کئے جانے کے بعد سے ہی اس معاملے کو اٹھایا اور اب اس معاملے پر سیاست جاری ہے۔ ہر کوئی اس معاملے کو اپنے اپنے نظریہ سے دیکھ رہا ہے۔ مگر مقامی افراد کا کچھ اور ہی کہنا ہے۔


اورنگ آباد شہر کی تاریخی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ سقوط حیدرآباد کے بعد اس شہر کو مراٹھواڑہ میں شامل کیا گیا ۔

اس کے بعد ڈاکٹر رفیق زکریا کے دور میں اورنگ آباد شہر میں صنعتی ترقی ہوئی لیکن ترقی کا یہ سلسلہ بھی زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہ سکا۔ فرقہ پرستی کی سیاست نے اس شہر کو بہت پیچھے دھکیل دیا۔

آزادی کے ستر سال بعد آج بھی اورنگ آباد شہر کے لوگ بنیادی سہولیات جیسے بجلی پانی اور راستوں سے محروم ہیں۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انھیں نام سے کوئی سروکار نہیں، انہیں ہمہ جہت ترقی کی ضرورت ہے۔


اورنگ آباد شہر کے عوام کا کہنا ہے کہ اب وہ ذات پات اور فرقہ پرستی کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں، سیاسی پارٹیوں کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ انہیں عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہوتاہے۔

اس لیے اب عوام ایسے ایشوز کو پس پشت ڈال کر ترقی کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

Last Updated : Jan 7, 2021, 5:11 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.