پوکسو ایکٹ کے ایک معاملے میں عدالت نے ملزم کو اس لیے بری کردیا کیونکہ متاثرہ لڑکی استغاثہ کے ساتھ تعاون نہیں کررہی تھی۔ معاملے کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے متاثرہ کی عمر ثابت کرنے کے لیے پیش کیا گیا پیدائشی سرٹیفکیٹ ثبوتوں کی تائید نہیں کرتا ہے، اس لیے یہ ثبوت نہیں ہوسکتا کہ متاثرہ جنسی زیادتی کے وقت نابالغ تھی۔
جنسی زیادتی سے بچوں کے تحفظ کے قانون (POCSO) کے تحت دائر مقدمے میں عدالت نے ملزم کو بری کردیا کیوں کہ جنسی زیادتی کی شکار لڑکی ملزم کے خلاف مزید کوئی قانونی کاروائی کے خلاف تھی۔
کورٹ نے کہا کہ اگر متاثرہ لڑکی استغاثہ کی حمایت نہیں کررہی ہے کہ ملزم نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے، تو یہ کہنا غیر منصفانہ ہوگا کہ ملزم متاثرہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا مجرم ہے۔
عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف استغاثہ کے گواہوں (متاثرہ اور اس کی ماں) کے غیر معاون رویے کی وجہ سے کچھ بھی ریکارڈ نہیں ہو سکا۔ لہٰذا خصوصی جج نے تعزیرات ہند کی دفعہ 376 (2) اور پوکسو ایکٹ کے تحت ملزم کو بری کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران ملزم جیکب نائیڈو نے اپنے خلاف تمام الزامات کی تردید کی اور اس نے کہا کہ وہ اور متاثرہ ایک دوسرے سے شادی کرچکے ہیں۔ متاثرہ خاتون نے یہ بھی کہا کہ وہ کبھی شکایت درج کرانے کے لیے تھانے نہیں گئی۔
متاثرہ نے عدالت میں گواہی دی کہ اس نے اکتوبر 2019 میں نائیڈو سے شادی کی تھی اور ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔ اس نے واضح طور پر کہا کہ اسے نائیڈو کے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے اور وہ اس کے خلاف کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتی۔ اس کے بعد اس کی ماں نے بھی اس کیس سے اپنی حمایت واپس لے لی۔
مزید پڑھیں:دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کو ہٹانے کی عرضی پر سنوائی آج
واضح رہے کہ 17 سالہ نابالغ لڑکی نے جنوری 2019 میں ملزم سے ملاقات کی اور چند ملاقاتوں کے بعد ملزم نے لڑکی کو اپنے رہائش گاہ پر بلایا۔ جہاں ملزم نے لڑکی سے اپنے محبت کا اظہار کیا، اور بعد میں دونوں کے درمیان جسمانی تعلق قائم ہوگئے، جس کے بعد مارچ 2019 میں متاثرہ کو حیض نہیں آیا۔
اس دوران لڑکی کو شبہ ہوا کہ حیض نہیں آنے کی وجہ اس کا یرقان سے متاثر ہونا ہے، اس لیے اس نے کوئی کارروائی نہیں کی، لیکن جون 2019 میں اسے پتہ چلا کہ وہ 24 ہفتوں کی حاملہ ہے۔ پھر متاثرہ کی ماں نے سانتا کروز پولیس اسٹیشن میں لڑکے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔
اس معاملے کی سماعت کے بعد عدالت نے کہا کہ استغاثہ یہ ثابت نہیں کرسکا کہ جرم کے وقت متاثرہ نابالغ تھی۔ اس لیے POCSO ایکٹ کے تحت جرم نہیں عائد نہیں ہوتا۔ اور عدالت ملزم کو بری کرتی ہے۔