جسٹس اشوک بھوشن ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے مہاراشٹر حکومت کے رویہ پر گہری ناراضگی کا اظہار کیا اور سالیسیٹر جنرل توشار مہتا سے کہا کہ بہتر ہو گا کہ وہ مہاراشٹر حکومت کو سمجھائیں اور اگلے ہفتے تک ریاست میں واپسی کا انتظار کر رہے مزدوروں کی تفصیلی معلومات عدالت کو دستیاب کرائیں ۔
عدالت نے کہا کہ یہ کسی حکومت کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے اورمسائل کے تعلق سے معلومات فراہم کرانا اور مسائل حل کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
جسٹس بھوشن نے کہا کہ مہاراشٹرا حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ تفصیلی حلف نامہ داخل کر کے عدالت کو مہاجر مزدوروں سے متعلق حقیقی مسائل سے آگاہ کرے ۔
عدالت نے اس کے بعد معاملے کی سماعت اگلے جمعہ (17 جولائی) تک ملتوی کردی۔
واضح ر ہے کہ مہاجر مزدوروں کی حالت زار پر قانون دانوں اور قانون کے ماہرین کی جانب سے آواز اٹھائے جانے پر عدالت نے معاملہ کا از خود نوٹس لیا اور گذشتہ ماہ تمام ریاستوں کو احکامات جاری کئے تھے کہ وہ 15 دن کے اندر اپنے یہاں پھنسے مزدوروں کو مطلوبہ مقامات پر بھیجیں اور کرایہ نہیں لیا جائے گا ۔
سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کی سرزنش کی
سپریم کورٹ نے مہاجر مزدوروں کے مسائل اور حالت زار کے تعلق سے تفصیلی حلف نامہ دائر نہ کرنے پرمہاراشٹر حکومت کو جمعرات کے روزسرزنش کی اور آئندہ ہفتے تک درماندہ مزدوروں کی اصل صورتحال کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی۔
جسٹس اشوک بھوشن ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے مہاراشٹر حکومت کے رویہ پر گہری ناراضگی کا اظہار کیا اور سالیسیٹر جنرل توشار مہتا سے کہا کہ بہتر ہو گا کہ وہ مہاراشٹر حکومت کو سمجھائیں اور اگلے ہفتے تک ریاست میں واپسی کا انتظار کر رہے مزدوروں کی تفصیلی معلومات عدالت کو دستیاب کرائیں ۔
عدالت نے کہا کہ یہ کسی حکومت کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے اورمسائل کے تعلق سے معلومات فراہم کرانا اور مسائل حل کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
جسٹس بھوشن نے کہا کہ مہاراشٹرا حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ تفصیلی حلف نامہ داخل کر کے عدالت کو مہاجر مزدوروں سے متعلق حقیقی مسائل سے آگاہ کرے ۔
عدالت نے اس کے بعد معاملے کی سماعت اگلے جمعہ (17 جولائی) تک ملتوی کردی۔
واضح ر ہے کہ مہاجر مزدوروں کی حالت زار پر قانون دانوں اور قانون کے ماہرین کی جانب سے آواز اٹھائے جانے پر عدالت نے معاملہ کا از خود نوٹس لیا اور گذشتہ ماہ تمام ریاستوں کو احکامات جاری کئے تھے کہ وہ 15 دن کے اندر اپنے یہاں پھنسے مزدوروں کو مطلوبہ مقامات پر بھیجیں اور کرایہ نہیں لیا جائے گا ۔