رمضاں المبارک کے ماہ مقدس میں عید کی خریداری کے ساتھ ساتھ عطر کا کاروبار بھی بڑے پیمانے پر ہوتا ہے، عطر فروشوں کی خاصی تعداد مسلم طبقے کی ہے جبکہ خریداروں میں خلیج ممالک کے باشندوں کی اکثریت ہے، لیکن ملک میں نافذ لاک داؤن کی وجہ سے اس بازار میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔
اس تعلق سے ممبئی کے عطر کاروباری ایوب شیخ کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں بھلے ہی حکومت نے نرمی برتی ہو لیکن یہ نرمی چھوٹے خوانچہ فروشوں کے لئے ہے لیکن ہول سیل اور ریٹیل کے بڑے کاروباریوں کو لاک ڈاؤن کی مار جھیلنی پڑ رہی ہے۔
ایوب شیخ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے محمد علی روڈ پر عطر کی ایک دوکان کھولی ہے، دوکان کی افتتاح کا وہ اعلان کرتے اس سے پہلے حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا، اب دوکان کھولنے سے پہلے ہی بند ہوگئی۔ عطر کے خریدار دنیا کے ہر ملک سے ممبئی آتے ہیں لیکن سب سے زیادہ خلیج ممالک کے لوگ اس کی خریداری کرتے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے سبب خلیج ممالک سمیت دنیا کی دوسری جگہوں کے سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد اب اس کاروبار سے جڑے کاروباری اس بات کے منتظر ہیں کہ لاک ڈاؤن سے راحت کب ملےگی۔
خلیجی ممالک میں بھارت میں بنے عطر کی ایک الگ اہمیت ہے، کیونکہ یہاں قدرتی پھولوں سے بنائے گئے عطر کی خوشبو کے سامنے مصنوعی عطر کی مہک پھیکی پڑ جاتی ہے، اس لئے سیاح بھارتی بازاروں میں موجود بھارتی عطر کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ لیکن کورونا کے سبب ہر پیشے کے جیسے یہ پیشہ اور اس سے جڑے تاجر متاثر ہیں۔